یومِ آزادی پر مجاہدینِ آزادی کی روح کو تکلیف پہنچائی گئی… عبید اللہ ناصر

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 17, 2025371 Views


جنگِ آزادی میں ہی نہیں، آزادی کے بعد بھی یہ اپنی منفی حرکتوں پر کاربند رہے۔ سب سے پہلے انہوں نے نئے آئین کی مخالفت شروع کی؛ وہ چاہتے تھے کہ نیا آئین نہ بنے بلکہ منوسمرتی ہی کو ہندوستان کا آئین بنا دیا جائے جو ذات پات کی تفریق اور برہمن واد پر مبنی نظام نافذ کرتا ہے۔ جب ترنگے کو ہندوستان کا جھنڈا بنایا گیا تو اس کی بھی مخالفت کی اور بھگوا جھنڈا ملک کا پرچم بنوانا چاہا۔ گرو گولوالکر کا کہنا تھا کہ تین کا ہندسہ اشبھ ہے۔ اس پر سردار پٹیل نے کہا تھا کہ جنہیں یہ نہیں معلوم کہ ہندوؤں کے تین بڑے دیوتا برہما، وِشنو، مہیش ہیں، ان کے بارے میں کیا کہیں؟ آج بھی ان کی آئین سے مخالفت اور ترنگے سے ناپسندیدگی ظاہر ہے، پھر بھی وہ اس کی رٹ لگا کر عوام کو بے وقوف بناتے رہتے ہیں اور اندر ہی اندر آئین کے الفاظ ہی نہیں، اس کی روح بھی مجروح کرتے ہیں۔

آر ایس ایس نے اپنے قیام سے لے کر آج تک ہمیشہ ملک پر صرف ہندو بالادستی کی جدوجہد کے علاوہ، ملک اور قوم کے مفاد—خاص کر اس کی جذباتی اور ذہنی ہم آہنگی برقرار رکھ کر ملک کو ایک دھاگے میں پروئے رکھنے—کے لیے نہ صرف یہ کہ کچھ نہیں کیا بلکہ اس کو تار تار کرنے ہی کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ انہی ملک دشمن، انسانیت دشمن نظریات کی وجہ سے وہ ہندوستانی عوام کے ایک بڑے طبقے کے دلوں میں کوئی جگہ نہیں بنا سکے۔ سوچیے کہ جس ملک میں ہندوؤں کی آبادی 80 فیصدی سے بھی زیادہ ہو، وہاں وہ آج بھی یعنی 100 سال کی محنت، لگن اور یکسوئی کے بعد محض 30 تا 35 فیصدی لوگوں کی حمایت حاصل کر سکے ہیں۔ اس میں سے بھی اگر سنگھی نظریات کے اصل حامیوں کو الگ کر دیا جائے تو ان کی مقبولیت پندرہ بیس فیصدی سے آگے نہیں جا سکتی۔

آزادی کے بیس بائیس برسوں تک تو حالت یہ تھی کہ لوگ سنگھیوں کو چمٹی سے چھونا بھی پسند نہیں کرتے تھے۔ 1987 میں کانگریس مخالف دور شروع ہوا اور آر ایس ایس کی سیاسی شاخ جن سنگھ اپوزیشن کے اتحاد کا حصہ بن کر نہ صرف اقتدار اور قبولیت حاصل کی بلکہ اس موقع سے بہترین فائدہ اٹھاتے ہوئے سسٹم کے ہر شعبے میں اپنے آدمیوں کو بٹھانا شروع کر دیا۔ اپنی اس کھیتی کی لہلہاتی ہوئی فصل وہ آج کاٹ رہی ہے اور حالات یہاں تک پہنچ گئے کہ جنگِ آزادی میں اس کے سیاہ کارناموں—غداری، مخبری—کو بھلا کر لال قلعہ کی فصیل سے تحسین پیش کی جا رہی ہے۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...