بدھ کی صبح گجرات کے وڈودرا میں مہی ساگر ندی پر اچانک پُل کا ایک بڑا حصہ درمیان سے ہی ٹوٹ کر گر گیا۔ اس اچانک حادثہ کی وجہ سے 5 گاڑیاں ندی میں گر گئیں اور ایک ٹرک تو پُل کے ٹوٹے ہوئے سرے پر ہی لٹک گیا۔ حادثہ میں اب تک 12 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جبکہ 8 افراد کو مقامی لوگوں نے بچا لیا۔ حادثہ کا شکار پُل وڈودرا کو آنند سے جوڑتا تھا، یہ پُل 40 سال قبل 1985 میں بنا تھا۔
بتایا جا رہا ہے کہ 40 سال پرانے پُل کا رکھ رکھاؤ ٹھیک سے نہیں کیا جا رہا تھا جس کی وجہ سے یہ اندوہناک حادثہ پیش آیا ہے۔ عام طور پر جب کسی پُل کی تعمیر ہوتی ہے تو یہ بتایا جاتا ہے کہ اس پُل کی عمر کتنی ہوگی؟ جب پُل پرانا ہو جاتا ہے اور اس کی عمر کم بچتی ہے تو پُل کو بند کر دیا جاتا ہے، تاکہ کسی طرح کا حادثہ نہ پیش آ جائے۔ یا پھر کسی اور بھی وجہ سے اگر پُل سفر کے لیے محفوظ نہیں ہوتا ہے تو وارننگ بورڈ لگا دیا جاتا ہے کہ یہاں سے سفر نہ کریں۔ مگر وڈودرا کے گمبھیرا پُل معاملہ میں ایسا کچھ نہیں ہوا اور اچانک درمیان سے پُل کا ایک بڑا حصہ گر گیا اور کئی لوگوں کی موتیں ہو گئیں۔
اب سوال یہ ہے کہ وڈودرا کے اس پُل حادثہ کے لیے ذمہ دار کون ہے؟ کیا پُل کا رکھ رکھاؤ صحیح طریقہ سے نہیں کیا جا رہا تھا؟ کیا پُل کی مرمت نہیں کی جا رہی تھی؟ کیا پُل کی مرمت میں بدعنوانی کا عمل دخل ہے؟ یہ تمام سوال اب پوچھے جا رہے ہیں جب 12 لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ حکومت حادثہ اور لاپرواہی کی تحقیقات کرانے کی بات کر رہی ہے، جبکہ اپوزیشن بدعنوانی کا الزام لگا رہی ہے۔ حکومت تحقیقات کا دعویٰ تو کر رہی ہے، لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو اس پُل کی مرمت کے لیے کئی بار بتایا گیا تھا، پھر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے یہ حادثہ سرزد ہوا۔
وزیر اعظم مودی نے وڈودرا پُل حادثہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم قومی ریلیف فنڈ سے مرنے والوں کے اہل خانہ کو 2 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے کی مالی مدد دینے کا اعلان کیا ہے۔ ویسے گجرات میں جس طرح کا حادثہ ہوا ہے وہ پہلا حادثہ نہیں ہے۔ اس سے قبل 30 اکتوبر 2022 کو گجرات کے موربی شہر میں مچھو ندی پر بنا ایک سسپنشن پُل ندی میں گر گیا تھا، جس میں 135 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ 2024 میں بہار میں 17 دنوں میں 12 پُل گرے تھے۔ اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی انتظامیہ الرٹ نظر نہیں آ رہی ہے، نہیں تو آج پھر سے یہ حادثہ نہیں ہوتا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں ہوئی بارش کے بعد ملک کے مختلف حصوں سے کئی ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جو یہ بتانے کے لیے کافی ہیں کہ ہندوستان میں سڑک کے معاملوں میں کتنی بدعنوانی ہے۔ 2 روز قبل راجدھانی دہلی سے متصل نوئڈا کے سیکٹر 100 میں سڑک دھنس گئی تھی، سڑک کے درمیان میں تقریباً 12 فٹ چوڑا اور 15 فٹ گہرا گڈھا ہو گیا تھا۔ کچھ روز قبل وارانسی میں ایسے ہی ایک سڑک دھنس گئی، سڑک کے درمیان میں 10 فٹ کا ایک گہرا گڈھا ہو گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔