جہاں تک ہندوستان کے ایک مردہ معیشت ہونے کا سوال ہے تو حکومت نے ڈھکے چھپے اور کچھ سیاست دانوں نے کھل کر اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ماہرین معیشت بھی دو خیموں میں بٹ گئے ہیں۔ حکومت کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ماہرین اس دعوے کو یکسر خارج کرتے ہیں لیکن غیر جانبدار ماہرین حقائق کے چشمے سے صورتحال کا جائزہ لے کر دعوے کو درست مان رہے ہیں۔ ان کے بیان کے بعد اس پر بھی گفتگو ہو رہی ہے کہ کیا ٹرمپ، جن کو وزیر اعظم نریند رمودی ’مائی فرینڈ ٹرمپ‘ کہہ کر مخاطب کرتے تھے، ہندوستان سے ناراض ہیں۔ کیا ’ہاوڈی مودی‘ اور ’نمستے ٹرمپ‘ اور ’اب کی بار ٹرمپ سرکار‘ نے اپنی معنویت کھو دی ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی امریکی صدر کے دعوے کی تائید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مودی حکومت نے معیشت کو تباہ و برباد کر دیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے علاوہ سبھی اس حقیقت سے واقف ہیں۔ اس حکومت نے صرف معیشت نہیں بلکہ دفاع اور خارجہ پالیسی کو بھی تباہ کیا ہے۔ ایک طرف امریکہ ہندوستان کی بے عزتی کر رہا ہے اور دوسری طرف چین اس کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔ تیسری بات یہ کہ حکومت نے پوری دنیا میں وفود بھیجے لیکن ایک بھی ملک نے پاکستان کی مذمت نہیں کی۔ پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں نے بھی ٹرمپ کے دعوے کی تائید کی ہے اور ہندوستانی معیشت کو مردہ قرار دیا ہے۔