امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا کہ یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ کرنا چاہیے کیونکہ “روس ایک بہت بڑی طاقت ہے، اور وہ نہیں ہیں”۔ ایک اطلاع کے مطابق سربراہی اجلاس کے بعد ولادیمیر پوتن کی جانب سے مزید یوکرینی زمین کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خبروں کے مطابق ٹرمپ نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو بریف کیا کہ روسی رہنما نے پیش کش کی تھی کہ کیف کی افواج ڈونیٹسک کو روس کے حوالے کر دے۔ لیکن ذرائع نے بتایا کہ زیلنسکی نے مطالبہ مسترد کر دیا۔ روس پہلے ہی یوکرین کے پانچویں حصے پر کنٹرول رکھتا ہے، جس میں ڈونیٹسک صوبے کا تقریباً تین چوتھائی حصہ بھی شامل ہے، جس میں اس نے پہلی بار 2014 میں داخل کیا تھا۔ زیلنسکی نے کہا کہ وہ پیر کو واشنگٹن میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، جب کہ کیف کے یورپی اتحادیوں نے ٹرمپ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا لیکن یوکرین کی حمایت کرنے اور روس پر پابندیاں سخت کرنے کا عزم کیا۔
جمعہ کو الاسکا میں پوتن کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقات جو فروری 2022 میں ماسکو کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد سے پہلی امریکی-روس سربراہی ملاقات تھی تین گھنٹے چلی ۔ ٹرمپ نے پوسٹ کیا کہ “یہ سب نے طے کیا تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان خوفناک جنگ کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ براہ راست امن معاہدے پر جائیں، جس سے جنگ ختم ہو جائے، نہ کہ محض جنگ بندی کا معاہدہ ہو، جو اکثر اوقات نہیں ہوتا”۔
سربراہی اجلاس سے قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک خوش نہیں ہوں گے جب تک کہ جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہو جاتا۔ لیکن اس کے بعد انہوں نے کہا کہ، پیر کے روز زیلنسکی کے ساتھ بات چیت کے بعد، “اگر سب کچھ ٹھیک ہو گیا، تو ہم صدر پوتن کے ساتھ ملاقات کا شیڈول بنائیں گے”۔
زیلنسکی نے مسلسل کہا ہے کہ وہ یوکرین کے آئین میں تبدیلی کے بغیر علاقےپر کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ زیلنسکی نے مستقبل میں روس کو دوبارہ حملہ کرنے سے روکنے کے لیے کیف کے لیے حفاظتی ضمانتوں کا بھی اصرار کیا ہے۔
ٹرمپ نے واشنگٹن واپسی کے بعد یورپی رہنماؤں سے بھی بات کی۔ کئی نے روس پر دباؤ برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ جنگ کا خاتمہ پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے، ٹرمپ کا شکریہ، لیکن انہوں نے مزید کہا: “… جب تک (پوتن) اپنا وحشیانہ حملہ نہیں روکتا، ہم اس کی جنگی مشین پر مزید پابندیوں کے ساتھ پیچ کو سخت کرتے رہیں گے۔”
ٹرمپ نے سربراہی اجلاس کے بعد پوتن کو یہ کہتے ہوئے اپنے ریمارکس کا اختتام کیا: “ہم بہت جلد آپ سے بات کریں گے اور شاید بہت جلد دوبارہ ملیں گے۔” پوتن نے مسکراتے ہوئے انگریزی میں جواب دیا “اگلی بار ماسکو میں۔”
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔