ڈونالڈ ٹرمپ، جو کہ اب امریکہ کے صدر کی حیثیت سے اپنے دوسرے اور آخری دور میں ہیں، اپنی انتخابی مہم میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش میں نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکہ کو ایک بار پھر عظیم بنائیں گے اور آج بھی وہ اسی نعرے کو عملی جامہ پہنانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ ان کے فیصلے، اندازِ حکمرانی اور بیانات بلاشبہ کئی حلقوں میں تنقید کا نشانہ بنتے ہیں مگر اس کے باوجود وہ اپنی راہ پر ثابت قدم ہیں۔ ممکن ہے کہ یہی بات ان کے مخالفین کو کھلتی ہو اور اسی لیے وہ ہر فیصلے میں خامیاں نکالتے ہیں۔
چونکہ امریکی آئین کے مطابق کوئی بھی فرد دو بار سے زیادہ صدر نہیں بن سکتا، اس لیے ٹرمپ اب تیسری بار اس عہدے کے امیدوار نہیں بن سکتے۔ اس حقیقت نے ان کے طرزِ حکمرانی پر نمایاں اثر ڈالا ہے۔ ان کے فیصلوں میں سیاسی مصلحت یا آنے والے انتخابات کی فکر کم دکھائی دیتی ہے اور یوں وہ وہی کچھ کرتے نظر آتے ہیں جو ان کے خیال میں امریکہ کے مفاد میں ہے، چاہے وہ فیصلے کتنے ہی متنازع کیوں نہ ہوں۔