امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان پر محصولات عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ تاہم ہندوستان مسلسل یہ کہہ رہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ اسی وقت ہو گا جب امریکی وفد ہندوستان کا دورہ کرے گا۔ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک اہلکار نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مجوزہ تجارتی معاہدے پر بات چیت ملتوی ہوسکتی ہے۔
امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تجارتی معاہدے پر 25 سے 29 اگست تک مذاکرات ہونے تھے۔ اب رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رواں ماہ تجارتی معاہدے سے متعلق اجلاس کے اگلے دور میں امریکی وفد نہیں آئے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ ان کے دورے کی تاریخ دوبارہ طے کی جائیں گی۔ ہندوستان اور امریکہ نے مجوزہ دو طرفہ تجارتی معاہدے پر اب تک پانچ دور کی بات چیت کی ہے۔ امریکی ٹیم مذاکرات کے چھٹے دور کے لیے ہندوستان آنے والی تھی۔
کامرس سکریٹری سنیل برتھوال نے جمعرات یعنی 14 اگست کو کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارتی معاہدے (بی ٹی اے) پر بات چیت جاری ہے۔ دونوں ممالک نے بی ٹی اے کے تحت سال 2030 تک اپنی تجارت کو دوگنا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم تجارتی معاہدے کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ مکمل طور پر منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارا بہت اہم پارٹنر ہے۔
دریں اثناء امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ امریکہ ان ممالک پر ثانوی محصولات عائد نہیں کر سکتا جو روس سے خام تیل خریدتے رہتے ہیں۔ خدشہ تھا کہ اگر امریکہ نے ثانوی محصولات عائد کیے تو اس کا اثر ہندوستان پر پڑ سکتا ہے۔
پوتن سے ملاقات سے قبل ٹرمپ نے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، “روسی صدر ولادیمیر پوتن نے تیل کا ایک صارف کھو دیا، جو کہ ہندوستان ہے۔ ہندوستان تقریباً 40 فیصد تیل درآمد کر رہا تھا۔ چین بھی بہت زیادہ تیل درآمد کر رہا ہے اور اگر میں نے ثانوی محصولات عائد کیے تو یہ ان کے لیے تباہ کن ہوگا۔” (بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔