کیا الیکشن کمیشن بیل گاڑی پر سوار ہے؟

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 14, 2025378 Views


الیکشن کمیشن کا یہ بیان کہ 1 لاکھ پولنگ بوتھ کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے میں 273 سال لگیں گے، بیل گاڑی کے دور کی یاد دلاتا ہے۔ کیا کمیشن نہیں جانتا کہ ڈیٹا اینالیٹکس میں ہندوستان نے کتنی ترقی کرلی ہے؟

آئین نے الیکشن کمیشن کو جمہوریت کا خود مختار نگران بنایا تھا۔ لیکن بہار میں ایس آئی آر ڈیٹا کو چھپانا اور 65 لاکھ نام کاٹنے کے بعد خاموشی اختیار کرنااس کی خودمختاری  پر سوال اٹھاتا ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ)

الیکشن کمیشن نے حال ہی میں ایک ایسا بیان دیا ہے جس کو سن کر سائنس بھی شرمسار ہو جائے اور ریاضی بھی خود کشی کر لے۔ انہون نے کہا اگر ہمیں 1 لاکھ پولنگ بوتھ کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنی  پڑے تو 273 سال لگیں گے۔

یعنی اگر ہم آج سے شروع کریں تو شاید 2298 میں جاکر آخری کلپ  دیکھی جائےگی- اگر اس وقت تک زمین بچی رہی۔ کمیشن کا جواب مودی حکومت کے ڈیجیٹل انڈیا اور ہندوستان کی تکنیکی صلاحیت کی توہین ہے۔

سابق چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے بھی کہا تھا کہ اگر 10.5 لاکھ پولنگ بوتھ کے ڈیٹا کو روزانہ 8 گھنٹے تک بھی دیکھا جائے تو اس میں ایک کروڑ گھنٹے یعنی 3600 سال لگیں گے۔ لیکن کیا واقعی اتنے سال لگیں گے؟ کیا ملک اب بھی ڈائل اپ انٹرنیٹ کے دور میں ہے؟ یا بیل گاڑی کے دور میں؟

دنیا کوانٹم چپ کے دور میں ہے۔ گوگل نے حال ہی میں ‘وِلو’ کے نام سے ایک کوانٹم چپ لانچ کی ہے ، جو 5 منٹ میں وہ  کام کر سکتی ہے، جس کو کرنے میں  پرانے سپر کمپیوٹر کو 10 سے 25 سال لگتے ۔

سچ یہ ہے کہ ڈیٹا پروسیسنگ میں ہندوستان ایک عالمی طاقت ہے۔ آدھار کے پاس 1.3 بلین ہندوستانیوں کا بایو میٹرک ڈیٹا (10-15 پیٹا بائٹ) ہے۔ ہر منٹ میں لاکھوں  لوگوں کی تصدیق ہوتی ہے۔

ریلائنس جیو کے 49 کروڑ صارفین ہر ماہ 14,700 پیٹا بائٹ (پی بی) اور جیو  ہر منٹ 10 پیٹا بائٹ ڈیٹا (کال، انٹرنیٹ، اسٹریمنگ) پروسس کرتا ہے۔ فلپ کارٹ  بھی منٹوں میں کروڑوں آرڈرپروسس کرتا ہے۔ ایک پیٹا بائٹ میں 20 لاکھ گھنٹے کی ایچ ڈی فلمیں اسٹور ہوتی  ہیں۔ 1000 سے زیادہ ایچ ڈی فلمیں صرف 1 سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ ہوتی ہیں ۔

بنگلورو کے 800+ گلوبل کیپیبیلٹی سینٹرز میں 2.2 لاکھ ٹیک ماہرین گوگل، مائیکروسافٹ، ایمیزون جیسی گلوبل کمپنیوں کے سینکڑوں پیٹا بائٹس یعنی اربوں کھربوں ڈیٹا پروسس کرتے ہیں ۔ ایک لاکھ پولنگ بوتھ کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے کل1-2 پیٹا بائٹ ڈیٹا کی پروسیسنگ میں 273 گھنٹے بھی نہیں لگیں گے۔

پھر الیکشن کمیشن نے ایسا کیوں کہا؟

دراصل، 8 اگست کو راہل گاندھی نے ایک پریس کانفرنس کی اور دعویٰ کیا کہ کرناٹک کے بنگلورو سنٹرل لوک سبھا حلقہ میں 1,00,250 ووٹوں کی چوری ہوئی۔ 11,965 ڈپلیکیٹ ووٹرز، 40,009 جعلی اور غیر قانونی پتوں والے ووٹرز ملے، 10,452 بلک ووٹرز، 4,132 غیر قانونی تصاویر والے ووٹرز تھے۔ 33,692 ووٹرز تھے جنہوں نے فارم 6 کا غلط استعمال کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی لوک سبھا میں صرف 25 سیٹوں کی برتری کے ساتھ ملک کے وزیر اعظم ہیں اور جب بی جے پی نے صرف ایک سیٹ پر ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ چرائے ہیں، تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کیا ہوا ہوگا۔

راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن سے 5 سوال پوچھے

اپوزیشن کو ڈیجیٹل ووٹر لسٹ کیوں نہیں مل رہی؟

کیا سی سی ٹی وی اور ویڈیو شواہد تلف کیے جا رہے ہیں؟

فرضی ووٹنگ اور ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کی گئی— کیوں ؟

اپوزیشن رہنماؤں کو دھمکیاں کیوں دی جا رہی ہیں؟

کیا الیکشن کمیشن اب بی جے پی کا ایجنٹ بن چکا ہے؟

الیکشن کمیشن نے راہل کے دعووں کو ‘گمراہ کن’ اور الزامات کو ‘پرانی اسکرپٹ’ قرار دیا۔ ڈیجیٹل ووٹر لسٹ کا مطالبہ کرنے پر اس نے کہا کہ کانگریس کی اسی طرح کی درخواست کو سپریم کورٹ نے 2019 میں مسترد کر دیا تھا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج مانگنے پر کہا گیا کہ فوٹیج صرف اس صورت میں محفوظ رکھی جاتی ہے جب متاثرہ امیدوار 45 دنوں کے اندر ہائی کورٹ میں الیکشن پٹیشن (ای پی) دائر کرے؛ ورنہ نہیں۔ ووٹرز کی رازداری کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

آئینی حقوق اور قانونی ذمہ داریاں

یہ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے اور تمام جماعتوں کو ووٹر لسٹیں اور ضروری ڈیٹا فراہم کرے۔ آرٹیکل 19(1)(اے) اپوزیشن اور شہریوں کو جمہوریت کے لیے ضروری معلومات مانگنے کا حق دیتا ہے۔ سپریم کورٹ نے 2003 میں رائے دہندگان کے معلومات کے حق کو تسلیم کیا تھا ۔ لیکن بی جے پی خود الیکشن کمیشن پر اٹھائے گئے سوالوں کے دفاع کے لیے آگے آگئی۔

سمبت پاترا نے راہل گاندھی کو ‘مایوس’ کہا اور پوچھا- اگر کمیشن جانبدار ہے تو کانگریس نے 99 سیٹیں کیسے حاصل کیں؟

کیا الیکشن کمیشن دباؤ میں ہے؟

آئین نے الیکشن کمیشن کو جمہوریت کا خود مختار نگران بنایا تھا۔ لیکن بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے اعداد و شمار کو چھپانا ، 65 لاکھ ناموں کو حذف کرنے کے بعد خاموشی اختیار کرنا، اور دو کمشنروں (اشوک لواسا – 2020، ارون گوئل – 2024) کا استعفیٰ اس پر سوال اٹھاتا ہے ۔

سپریم کورٹ کو ڈیٹا فراہم کرنے سے گریز کررہے کمیشن  کو 15  فروری  2024  کو ایک دھچکا لگا ، جب 15 فروری 2024 کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دے دیا گیا ۔

کینیڈا اور آسٹریلیا کے الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ اور پولنگ  سے متعلق ڈیٹا آن لائن فراہم کرتے ہیں ۔ تاہم، کینیڈا اب بھی امریکہ کی طرح ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پیپرز کے ذریعے انتخابات کرواتا ہے۔ ایسٹونیا میں، ووٹر کا ڈیٹا اور ووٹنگ کے ریکارڈ بلاک چین پر  ہوتےہیں۔

ہندوستان اقوام متحدہ کی بگ ڈیٹا کمیٹی کا رکن ہے ۔ یہ ڈیجیٹل گورننس میں بہت سے ممالک کی مدد کرتا ہے۔ امریکہ، یورپ اور ایشیا کے کئی ممالک کا ڈیٹا ہندوستان میں پروسیس کیا جاتا ہے۔

لیکن یاد رکھیں، چندی گڑھ کے میئر کے انتخاب میں دھاندلی سی سی ٹی وی میں قید ہوئی تھی ۔ کیا اسی لیے کمیشن فوٹیج دینے سے گریزاں ہے اور 273 سال کا بے بنیاد ڈیٹا پیش کر رہا ہے؟

(اومکاریشور پانڈےآبزرور گلوبل میڈیا گروپ کے چیف ایڈیٹر ہیں،سینئر صحافی، اسٹریٹجسٹ،کئی کتابوں کے مصنف اور ورلڈ اکنامک فورم  کے ممبرتھاٹ لیڈر ہیں۔)



0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...