کربلا کا واقعہ اسلامی تاریخ کا وہ عظیم سانحہ ہے جس نے حق و باطل کے درمیان واضح لکیر کھینچ دی۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس واقعہ کو نہ صرف ایمان و ایقان کی علامت قرار دیا بلکہ اسے اسلام کی بقاء اور حق کی سربلندی کی سب سے بڑی دلیل بھی کہا۔
“کربلا حق و باطل کا معرکہ ہے، جہاں امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنی جان، مال، اہل و عیال سب کچھ اللہ کی رضا اور دین کی حفاظت کے لیے قربان کر دیا۔”
(مفہوم: فتاویٰ رضویہ، جلد ۲۵)
واقعہ کربلا کا پس منظر
یزید بن معاویہ کی خلافت میں جب ظلم و جبر کا دور دورہ ہوا، اور اسلامی اصول پامال کیے جانے لگے، تو امام حسین رضی اللہ عنہ نے اس کے ہاتھ پر بیعت سے انکار کر دیا۔ آپ نے فرمایا کہ “جیسے حکمران کے ہاتھ پر بیعت کرنا اسلام کی روح کے خلاف ہے”۔ اعلیٰ حضرت کے مطابق، امام حسین علیہ السلام کا قیام صرف اقتدار کی جنگ نہ تھا، بلکہ یہ دین کی اصل روح اور سنتِ مصطفیٰ ﷺ کی حفاظت کے لیے تھا57.
کربلا کا دن
10 محرم 61 ہجری کو کربلا کی تپتی ریت پر امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے 72 جانثار ساتھیوں نے 30,000 کے لشکر یزید کے مقابلے میں بے مثال صبر، استقامت اور وفاداری کا مظاہرہ کیا۔ تین دن کی بھوک و پیاس، معصوم بچوں کی پیاس، اور اہل بیت کی تکالیف کے باوجود امام حسین رضی اللہ عنہ نے حق پر سمجھوتہ نہ کیا126.
اعلیٰ حضرت کا پیغام
اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:
“کربلا نے ہمیں یہ سبق دیا کہ دین کی خاطر سب کچھ قربان کیا جا سکتا ہے، مگر دین پر آنچ نہیں آنے دی جا سکتی۔ امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنی جان دے کر اسلام کو ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا۔”
آپ مزید فرماتے ہیں کہ کربلا کے شہداء نے اپنے کردار سے یہ ثابت کر دیا کہ ایمان کا اصل تقاضا یہ ہے کہ ظلم و جبر کے سامنے سر نہ جھکایا جائے، چاہے اس کے لیے اپنی جان ہی کیوں نہ دینی پڑے35.
کربلا کی اہمیت
اعلیٰ حضرت کی روشنی میں سبق
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق، کربلا ہر مسلمان کے لیے ایمان کی تجدید اور حق و صداقت کے لیے قربانی کا پیغام ہے۔ یہ واقعہ رہتی دنیا تک حق پر ڈٹ جانے والوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
“حسینیت کا پیغام یہ ہے کہ اسلام کے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہ کرو، چاہے پوری دنیا مخالفت کرے۔”
نتیجہ
کربلا کا پیغام آج بھی زندہ ہے اور اعلیٰ حضرت کی تعلیمات کے مطابق، یہ ہر مسلمان کے ایمان، کردار اور عمل میں نمایاں ہونا چاہیے۔ امام حسین رضی اللہ عنہ کی قربانی نے اسلام کو ہمیشہ کے لیے سربلند کر دیا اور ہمیں یہ سبق دیا کہ حق کی خاطر ہر قربانی پیش کرنا ایمان کا تقاضا ہے57.