کانگریس کا ووٹ چوری کی سازش کا دعویٰ، انتخاب سے قبل شامل کیے گئے 16 لاکھ ووٹرس

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 19, 2025368 Views


امنگ سنگھار نے کہا کہ ’’حکومت اور الیکشن کمیشن کی لاپرواہی کی وجہ سے لاکھوں مشتبہ حق رائے دہندگان ووٹر لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے کئی اسمبلی سیٹوں پر انتخابی نتائج متاثر ہوئے ہیں۔‘‘

امنگ سنگھار، تصویر ٹوئٹرامنگ سنگھار، تصویر ٹوئٹر

i

user

مدھیہ پردیش اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس رہنما امنگ سنگھار نے بھوپال میں پریس کانفرنس کر ریاست میں ووٹ چوری اور ووٹر لسٹ میں بے ضابطگی کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن کی لاپرواہی کی وجہ سے لاکھوں مشتبہ حق رائے دہندگان ووٹر لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے کئی اسمبلی سیٹوں پر انتخابی نتائج متاثر ہوئے ہیں۔  2023 میں جنوری سے اگست کے درمیان 4.64 لاکھ ووٹرس کا اضافہ ہوا۔ اگست سے اکتوبر 2023 کے درمیان صرف 2 ماہ میں ہی 16.05 لاکھ ووٹرس کا اضافہ ہوا، یعنی کہ روزانہ تقریباً 26000 نئے ووٹر جوڑے گئے۔

امنگ سنگھار نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 5 ریاستوں چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، میزورم، راجستھان اور تلنگانہ میں یکم جنوری سے 30 جون کے درمیان کی گئی ووٹر ترامیم کو عام کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن ڈیٹا نہ تو ویب سائٹ پر ڈالا گیا اور نہ ہی کسی کو شیئر کیا گیا۔ 2 دسمبر 2022 کے حکم کے تحت ریاستی الیکشن کمیشن نے 8.51 لاکھ جعلی/ڈپلیکیٹ ووٹرس کو ہٹانے کا حکم دیا تھا، لیکن اب تک کسی بھی ضلع نے اس رپورٹ کو عام نہیں کیا ہے۔

کانگریس لیڈر امنگ سنگھار نے ریکارڈ چھپائے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہا کہ آر ٹی آئی ایکٹ کے باوجود ووٹر لسٹ سے متعلق ڈیٹا اور گروڈا ایپ کی معلومات کو شیئر نہیں کیا گیا۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ایک ٹیبل پیش کر بتایا کہ ان 27 علاقوں میں کانگریس امیدوار معمولی فرق سے ہارے، جب کہ ان علاقوں میں ووٹرس کی تعداد میں غیر معمولی حد تک اضافہ تھا۔ یہ سب بی جے پی کو انتخاب میں غیر منصفانہ طور پر فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا۔

کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن رازداری کا حوالہ دے کر ووٹر لسٹ میں تصاویر شامل نہیں کرتا ہے۔ لیکن حکومت اپنی اسکیموں کی تشہیر کے لیے بڑی بڑی تصاویر اور ویڈیوز کو عوامی کرتی ہے۔ اگر وہاں رازداری کی خلاف ورزی نہیں ہوتی تو ووٹر لسٹ میں تصاویر کیوں نہیں شامل کی جاتیں؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جیسے ہی بے ضابطگیوں کی شکایتیں موصول ہوتی ہیں، مدھیہ پردیش سی ای او کی ویب سائٹ اکثر بند نظر آتی ہے یا انڈر مینٹیننس کا پیغام آتا ہے۔ کیا یہ تکنیکی مسئلہ ہے یا شفافیت سے بچنے کی ایک کوشش؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Previous Post

Next Post

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...