تربیت حاصل کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں مزدوروں کی قلت اور زیادہ اجرت کی وجہ سے کھیتی دشوار ہو رہی تھی لیکن ڈرون نے ان کے لیے مسائل کو آسان کر دیا ہے۔ اب وہ نہ صرف خود کام کر رہی ہیں بلکہ مستقبل میں دیگر خواتین کو بھی تربیت دینے اور روزگار دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
سائی نریش بابو کے مطابق ہیگزا کاپٹر ڈرون، جس میں چھ موٹریں ہوتی ہیں، زرعی زمینوں پر اسپرے اور پانی کے چھڑکاؤ کے لیے بہترین ہے۔ اس میں ’ریٹرن ٹو ہوم‘ اور ’ریٹرن ٹو لانچ‘ جیسی سیفٹی خصوصیات موجود ہیں، جو ڈرون کو خودبخود محفوظ انداز میں واپس لے آتی ہیں۔
(ان پٹ: یو این آئی)