کسان تنظیمیں حکومت کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ بن کر ابھریں۔ انہوں نے دھرنے دیے، ٹریکٹر مارچ نکالا اور دیہات کے داخلی راستوں پر تختیاں لگا دیں کہ ’’آپ‘‘ کے رہنماؤں کا داخلہ ممنوع ہے۔ یہاں تک کہ خود عام آدمی پارٹی کے کئی رہنماؤں نے بھی اس پالیسی کی مخالفت شروع کر دی، کیونکہ انہیں اندازہ ہو گیا تھا کہ اسمبلی انتخابات ابھی ڈیڑھ سال دور ہیں اور یہ پالیسی ان کے لیے سیاسی مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔
ایسی ہی ایک اسکیم 2008 میں اکالی دل کی حکومت نے بھی شروع کی تھی، جس کے حوالہ سے کسانوں کے تجربات خوشگوار نہیں رہے تھے۔ ان کی زمین تو لی گئی لیکن ترقی یافتہ زمین آج تک واپس نہیں ملی۔ اگرچہ وہ منصوبہ نسبتاً چھوٹا تھا، لیکن موجودہ حکومت کی پالیسی میں تقریباً 65,533 ایکڑ زمین لینے کی بات تھی جبکہ اکالی حکومت کی اسکیم میں صرف دو ہزار ایکڑ زمین شامل تھی۔