انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسے قوانین کی مخالفت کریں جو مذہبی تفریق اور سیاسی انتقام کو فروغ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس سڑک سے لے کر ایوان تک اس بل کے خلاف لڑائی جاری رکھے گی۔
این سی پی (ایس پی) کے رہنما روہت پوار نے بھی بل کے مبہم نکات پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نکسلی سرگرمیوں کی مخالفت کرتی ہے اور اسی جذبے کے تحت بل کی نیت پر سوال نہیں اٹھایا، مگر اس میں کچھ شقیں ایسی ہیں جن کا غلط استعمال ممکن ہے۔
روہت پوار کے مطابق، ’’ہم نے ایوان میں بل میں شامل ’گروپ‘ اور ’فرد‘ کی تعریف کے ابہام کی نشان دہی کی اور حکومت سے وضاحت مانگی مگر کوئی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ کل کوئی اور حکومت آئے تو وہ اس قانون کا استعمال سیاسی انتقام کے لیے کر سکتی ہے۔‘‘