پاکستان سے کشیدگی کے بعد بھارت کا ڈرونز کے لیے 23 کروڑ ڈالر کا نیا ترغیبی پروگرام – World

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 4, 2025360 Views



پاکستان کے ساتھ حالیہ فوجی کشیدگی اور ڈرون ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی دوڑ کے پیشِ نظر بھارت نے ڈرونز اور ان کے پرزہ جات کی مقامی سطح پر تیاری کو فروغ دینے کے لیے 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر مالیت کا ترغیبی منصوبہ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق تین ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارت مقامی اور عسکری سطح پر ڈرونز کی تیاری کو فروغ دینے کے لیے 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا ایک ترغیبی پروگرام شروع کرنے جا رہا ہے، تاکہ درآمد شدہ پرزہ جات پر انحصار کم کیا جا سکے اور پاکستان کے ایسے ہی پروگرام کا مقابلہ کیا جا سکے جو چین اور ترکیہ کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ فوجی کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب بھارت نے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات کو نئی دہلی نے پاکستان پر فضائی حملے کیے جن کے نتیجے میں عام شہری ہلاک ہوئے۔

بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان میزائلوں کا تبادلہ کئی دنوں تک جاری رہا، بالآخر امریکی مداخلت کے بعد کشیدگی کم ہو سکی۔

جوہری طاقت سے لیس دونوں ہمسایہ ممالک اب ڈرون ٹیکنالوجی کی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں۔

دو سرکاری اور ایک صنعتی ذرائع کے مطابق، جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے، نئی دہلی تین سالہ 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا یہ پروگرام شروع کرے گا جو ڈرونز، ان کے پرزہ جات، سافٹ ویئر، کاؤنٹر ڈرون سسٹمز اور متعلقہ خدمات کی تیاری پر مشتمل ہوگا۔

یہ تفصیلات اس سے قبل کبھی منظرِ عام پر نہیں آئیں، اس منصوبے پر اخراجات 2021 میں شروع کیے گئے ایک ارب 20 کروڑ بھارتی روپے کی پروڈکشن لنکڈ اسکیم سے کہیں زیادہ ہیں، جو نئی ڈرون کمپنیوں کے لیے متعارف کرائی گئی تھی، لیکن وہ فنڈز کی کمی اور تحقیق میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔

بھارت کی وزارت سول ایوی ایشن، جو اس پروگرام کی قیادت کر رہی ہے اور وزارتِ دفاع نے ’رائٹرز‘ کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

اس سے قبل رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ بھارت مقامی صنعت میں بھاری سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے اور آئندہ 12 سے 24 مہینوں میں بغیر پائلٹ طیاروں پر 47 کروڑ ڈالر تک خرچ کر سکتا ہے، جو ایک تدریجی حکمتِ عملی کا حصہ ہوگا۔

ماضی میں بھارت نے زیادہ تر عسکری ڈرونز اسرائیل سے درآمد کیے جو بھارت کا تیسرا بڑا اسلحہ فراہم کرنے والا ملک ہے۔

تاہم حالیہ برسوں میں بھارت کی نوآموز ڈرون انڈسٹری نے کم لاگت والے حل فراہم کرنے میں پیش رفت کی ہے، خاص طور پر فوج کے لیے، البتہ موٹرز، سینسرز اور امیجنگ سسٹمز جیسے پرزہ جات کے لیے ابھی بھی چین پر انحصار برقرار ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا ہدف ہے کہ مالی سال 2028 (اپریل تا مارچ) کے اختتام تک اہم ڈرون پرزہ جات کا کم از کم 40 فیصد بھارت میں تیار کیا جائے۔

بھارتی سیکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاک-بھارت تنازع کے دوران دونوں طرف سے ڈرونز، لوئٹرنگ میونیشنز اور کامیکازی ڈرونز کا خاصا استعمال ہوا، اس سے ہمیں یہ سبق ملا کہ ہمیں اپنی اندرونِ ملک تیاری کی کوششوں کو دوگنا کرنا ہوگا تاکہ ایک مؤثر اور بڑی عسکری ڈرون صنعت قائم کی جا سکے۔

بھارت نے ڈرونز کی درآمد پر پابندی لگا رکھی ہے، تاہم ان کے پرزہ جات کی درآمد کی اجازت ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت ان اداروں کو اضافی ترغیبات دے گی جو پرزہ جات ملک کے اندر سے حاصل کریں گے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ سرکاری ادارہ ’اسمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا‘ بھی اس پروگرام کی معاونت کرے گا اور کاروباری اداروں کو ورکنگ کیپیٹل اور تحقیق و ترقی کے لیے سستے قرضے فراہم کرے گا۔

ترغیبی اسکیم پر بات چیت میں شامل ایک صنعتکار کے مطابق اس وقت بھارت میں 600 سے زائد ڈرون ساز اور متعلقہ کمپنیاں سرگرمِ عمل ہیں۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Follow
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...