کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے کرناٹک کے مہادیو پورہ اسمبلی حلقہ میں ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی ‘چوری’ اور الیکشن کمیشن اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے درمیان ملی بھگت کا الزام لگانے کےایک دن بعد کانگریس لیڈر نے اپنے الزامات کو اور پختہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر ان کے دعوے کی حمایت میں حلف نامہ کا مطالبہ کرنے کو لے کر حملہ بولا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈروں کو دھمکی دینے کے بجائے کمیشن کو مشین ریڈ ایبل فارمیٹ ووٹر لسٹ فراہم کرنی چاہیے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
دوسری جانب راہل گاندھی کے الزامات کے جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ راہل گاندھی یا تو اپنے دعوے حلف نامہ میں پیش کریں یا پھر ملک سے معافی مانگیں۔
اس سلسلے میں جمعہ (8 اگست) کو بنگلورو میں ‘ووٹ ادھیکار ریلی’ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ‘ہمیں دھمکی دینے کے بجائے الیکشن کمیشن کو پانچ سوالوں کا جواب دینا چاہیے۔ آپ ووٹر لسٹ کو ڈیجیٹل مشین ریڈ ایبل فارمیٹ میں کیوں نہیں دے رہے ہیں؟ ویڈیو ثبوت کیوں مٹا رہے ہیں؟ الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کیوں کر رہا ہے؟ الیکشن کمیشن اپوزیشن کو دھمکیاں کیوں دے رہا ہے؟ الیکشن کمیشن کیوں بی جے پی کے ایجنٹ جیسا سلوک کر رہا ہے؟
راہل گاندھی نے کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے اور کانگریس کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ بنگلورو میں ایک ریلی سے خطاب کیا۔ اس سے ایک دن پہلے ہی انہوں نے کہا تھاکہ کانگریس 2024 کے انتخابات میں بنگلورو سنٹرل لوک سبھا سیٹ ہار گئی کیونکہ 1,00,000 سے زیادہ ووٹ ‘چوری’ کیے گئے۔
جمعرات (7 اگست) کو راہل گاندھی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ کانگریس نے بنگلورو سنٹرل لوک سبھا حلقہ میں آٹھ میں سے سات سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، لیکن مہادیو پورہ اسمبلی حلقہ سے 1,14,000 سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئی۔
کئی طریقوں سے ووٹوں کی چوری ہوئی: راہل گاندھی
انہوں نے کہا کہ پانچ طریقوں سے 1,00,250 ووٹ ‘چوری’ کیے گئے۔ ان میں 11,965 ڈپلیکیٹ ووٹرز، 40,009 جعلی اور فرضی ایڈریس والے ووٹرز، 10,452 بلک ووٹرز یا سنگل ایڈریس والے ووٹرز، 4,132 غیر قانونی تصویر والے ووٹرز اور 33,692 ووٹرز جنہوں نے نئے ووٹرز کے اندراج کے لیے فارم 6 کا غلط استعمال کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا، ‘ہر افسر اور الیکشن کمشنر کو واضح طور پر سمجھنا چاہیے کہ یہاں (کرناٹک میں) ایک لوک سبھا حلقہ کی چوری ہوئی ہے۔ یہ کرناٹک کے لوگوں کے خلاف مجرمانہ فعل ہے اور کرناٹک حکومت کو اس جرم کی تحقیقات کر کے کارروائی کرنی چاہیے۔’
انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ ‘اگر ہمیں الکٹرانک ڈیٹا مل جاتا ہےتو ہم ثابت کر دیں گے کہ وزیراعظم چوری کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں۔’
کانگریس لیڈر کے مطابق، ‘نریندر مودی 25 سیٹوں کے فرق سے وزیر اعظم بنے ہیں ۔ ہم نے ثابت کر دیا کہ ایک سیٹ چوری کی گئی تھی۔ انہوں نے 35,000 یا اس سے کم ووٹوں کے فرق سے 25 نشستیں جیتی ہیں۔ میں گارنٹی کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ اگر الیکشن کمیشن ہمیں الکٹرانک ریکارڈ اور ویڈیو گرافی کا ریکارڈ فراہم کرے تو ہم یہ ثابت کر دیں گے کہ کرناٹک میں نہ صرف ایک سیٹ چوری ہوئی بلکہ پورے ہندوستان میں اور بھی سیٹیں چوری کی گئیں۔’
جمعرات کو راہل گاندھی کے الزامات کے جواب میں الیکشن کمیشن نےان کے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے ووٹروں کے رجسٹریشن رولز، 1960 کے قاعدہ 20(3) (بی)کے تحت اعلامیہ/حلف نامہ پر دستخط کرکے اپنی شکایت کمیشن کو دینے کو کہا تھا۔
اس کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا، ‘الیکشن کمیشن مجھ سے حلف نامہ داخل کرنے اور حلف کے تحت معلومات دینے کو کہہ رہا ہے۔ میں نے پارلیامنٹ کے اندر آئین پر حلف اٹھایا ہے۔ آج جب لوگ ہمارے ذریعے جاری کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر الیکشن کمیشن سے سوال کر رہے ہیں، تو الیکشن کمیشن نے مدھیہ پردیش، راجستھان اور بہار میں اپنی ویب سائٹ بند کر دی ہے۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگر لوگ اعداد و شمار کی بنیاد پر سوالات اٹھانا شروع کر دیں گے تو ان کا پورا ڈھانچہ ہی گر جائے گا۔’
‘حلف نامہ دیں یا ملک سے معافی مانگیں’
معلوم ہو کہ جمعرات کو الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی سے کہا تھا کہ وہ اپنے دعوے حلف نامہ پر پیش کریں، وہیں جمعہ کو کمیشن نے انہیں ایسا کرنے یا ملک سے معافی مانگنے کو کہا۔
جمعہ کو ایک ‘فیکٹ چیک’ ٹوئٹ میں کمیشن نے کہا، ‘ مشین ریڈ ایبل فارمیٹ
ووٹر لسٹ فراہم کرنے کی کانگریس کی درخواست کو معزز سپریم کورٹ نے کمل ناتھ بمقابلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا، 2019 میں مسترد کر دیا تھا۔’
❌ The statements made are Misleading #ECIFactCheck
✅Read in detail in the image given👇 https://t.co/K1sKq1DvbU pic.twitter.com/tdqudyoXU2
— Election Commission of India (@ECISVEEP) August 8, 2025
کمیشن نے مزید کہا کہ کوئی بھی متاثرہ امیدوار 45 دنوں کے اندر متعلقہ ہائی کورٹ میں اپنے انتخاب کو چیلنج کرنے والی الیکشن پٹیشن (ای پی) دائر کر سکتا ہے۔
کمیشن کے مطابق،’اگر کوئی ای پی فائل کی جاتی ہے، تو سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھی جاتی ہے، بصورت دیگر اس کا کوئی مقصد نہیں ہوتا – جب تک کہ کوئی ووٹر کی رازداری کی خلاف ورزی کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔ مثال کے طور پر، ایک لاکھ پولنگ اسٹیشنوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لینے میں ایک لاکھ دن لگیں گے – یعنی 273 سال – اور اس سے کوئی قانونی نتیجہ نکلنے کا امکان نہیں ہے۔’
کمیشن نے مزید کہا کہ کانگریس نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد شاید ہی کوئی اپیل دائر کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق، ‘شری راہل گاندھی کی طرف سے اس طرح کے بہت سے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور میڈیا میں رپورٹ کیے جا رہے ہیں، جبکہ انہوں نے کبھی کوئی تحریری شکایت درج نہیں کرائی ہے۔ ماضی میں بھی انہوں نے ذاتی طور پر کبھی اپنے دستخط سے خط نہیں بھیجا ہے۔ مثال کے طور پر، انہوں نے دسمبر 2024 میں مہاراشٹر کا مسئلہ اٹھایا۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ایک وکیل نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا۔ ہمارا جواب مورخہ 24 دسمبر 2024 الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر عوامی طور پر دستیاب ہے۔ پھر بھی، راہل گاندھی کا دعویٰ ہے کہ الیکشن کمیشن نے کبھی جواب نہیں دیا۔’
اس دوران الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا کہ یا تو راہل گاندھی اپنے اٹھائے گئے مسائل پر حلف پر دستخط کریں یا پھر ملک سے معافی مانگیں۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔