وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ لال قلعہ سے کسی حکومت کی براہِ راست تنقید کرنے نہیں آئے لیکن ملک کے نوجوانوں کو یہ جاننا ضروری ہے کہ سیمی کنڈکٹر پر فائل ورک 50 سے 60 سال پہلے شروع ہوا تھا۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ اس وقت ہی ختم کر دیا گیا اور یوں نصف صدی سے زیادہ کا قیمتی وقت ضائع ہو گیا۔
مودی نے کہا، ’’جب ہم ٹیکنالوجی کے مختلف پہلوؤں کی بات کرتے ہیں تو میں آپ کی توجہ سیمی کنڈکٹر کے معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ آج ہم اس بوجھ سے آزاد ہو کر مشن موڈ میں کام کر رہے ہیں۔ چھ مختلف سیمی کنڈکٹر یونٹس زمین پر اتر رہے ہیں اور چار نئے یونٹس کو پہلے ہی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس سال کے آخر تک ‘میڈ اِن انڈیا’ چپس مارکیٹ میں آ جائیں گی۔‘‘