اداکار رانا دگوباتی، وجے دیوراکونڈا اور کئی دیگر بڑے ستاروں کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی آن لائن بیٹنگ ایپس کو پرموٹ کیا ہے جس سے ہزاروں لوگوں کو بھاری مالی نقصان ہوا۔ اس پورے معاملے کی شروعات مارچ مہینے میں درج کی گئی ایک ایف آئی آر سے ہوئی تھی جو تلنگانہ کے سائبر آباد میں ہوئی۔
انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے ذریعہ 29 مشہور فلمی اداکار، یو ٹیوبرس اور انسٹاگرام انفلوینسر کے خلاف بڑی کارروائی کی گئی ہے۔ یہ سبھی غیر قانونی سٹے بازی ایپ کا پرموشن کرنے کے معاملے میں گھیرے میں آئے ہیں۔ ان ہستیوں میں وجئے دیورا کونڈا اور رانا دگوباتی کے علاوہ پرکاش راج، منچو لکشمی، ندھی اگروال، پرنیتا سبھاش، اننیا ناگلّا، اینکر شری مکھی، یو ٹیوبر ہرشا سائی، بیّا سنی یادو اور لوکل بائے نانی جیسے کئی بڑے نام شامل ہیں۔
حیدر آباد سائبر آباد پولیس کی ایف آئی آر کی بنیاد پر ای ڈی نے مقدمہ درج کیا ہے۔ تفتیش میں شامل فلمی ستاروں کی جانچ ہو رہی ہے۔ میاں پور کے ایک کاروباری فنندر شرما نے شکایت کی تھی کہ کئی بڑے فلمی چہرے اور سوشل میڈیا اسٹارس لوگوں کو ان سٹے بازی ایپس کی طرف کھینچ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے ایپس سے متوسط طبقہ اور نچلے متوسط طبقہ کے لوگوں کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔ اس شکایت کے بعد سائبر آباد پولیس نے 19 مارچ 2025 کو 25 سیلیبریٹیز کے خلاف ایف آئی آر کی تھی۔
اب ای ڈی نے اس پورے معاملے میں پی ایم ایل اے کے تحت آنے ای سی آئی آر درج کرلی ہے۔ ای ڈی اب ان سبھی اسٹارس اور انفلوینسر سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے کہ انہوں نے کتنے پیسے میں پرموشن کیا۔ پیمنٹ کیسے ملا اور ٹیکس تفصیل کیا ہے۔ جانچ میں سامنے آیا ہے کہ ان ایپس کے ذریعہ ہزاروں کروڑ روپے کا ٹرانزیکشن ہوا ہے۔ یہ ایپس نوجوانوں کو جلدی پیسہ کمانے کی لالچ دیتے ہیں۔ لیکن بعد میں لوگ مالی نقصان کے بعد ذہنی طور پر ٹوٹ جاتے ہیں۔
ای ڈی نے میسرس پروبو میڈیا ٹکنالوجیز پرائیویٹ لمیٹیڈ اور اس کے پروموٹر سچن سبھاش چندر گپتا اور آشیش گرگ سے جڑے گروگرام اور جیند، ہریانہ میں چار احاطوں میں تلاشی مہم چلائی۔ یہ کارروائی کمپنی کی ہندوستان بھر میں غیر قانونی جوا/سٹے بازی سرگرمیوں کے سلسلے میں پی ایم ایل اے 2002 کے التزامات کے تحت ہو رہی ہے۔
پروبو میڈیا کمپنی آن لائن گیمنگ کے لیے پلیٹ فارم دیتی ہے۔ یہ ایپ اور ویب سائٹ ’پروبو‘ کو چلاتی ہے۔ ای ڈی نے کمپنی اور اس کے ڈائرکٹرس/پروموٹرس کے خلاف گروگرام، پلول-ہریانہ اور آگرہ-اتر پردیش میں بی این ایس، 2023 اور پبلک گیمبلنگ ایکٹ 1867 کی مختلف دفعات کے تحت درج کئی ایف آئی آر کی بنیاد پر جانچ شروع کی ہے۔
ایف آئی آر میں شکایت کنندگان نے الزام لگایا تھا کہ ان کے ساتھ دھوکہ دہی کی گئی۔ بے ایمانی سے ’ہاں‘ یا ’نہیں‘ سوالوں کے ذریعہ سے پیسہ کمانے کا منصوبہ پیش کیا گیا جبکہ اصل میں یہ منصوبہ زیادہ ریٹرن کمانے کی امید میں کھلاڑیوں کو زیادہ انویسٹ کرنے کے لیے راغب کرکے جوئے کو فروغ دیتی ہے۔
ای ڈی کی جانچ سے پتہ چلا کہ ایپ/ویب سائٹیں شروع میں ایک جائز مہارت پر مبنی پلیٹ فارم کی گمراہ کن شبیہ کو فروغ دے کر اپنے یوزرس کو دھوکہ دیتی ہیں۔ بعد میں سٹے بازی کے ذریعہ سے ان کا استحصال کرتی ہیں۔ جہاں کامیابی پوری طرح سے اتفاق پر منحصر ہے، اس کا یوزر کی اسکل سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا۔
ای ڈی کی تلاش میں یہ بھی پتا چلا کہ ایپ/ویب سائٹ میں نابالغ کو یوزر کے طور پر رجسٹرڈ ہونے سے روکنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ مناسب جانچ پڑتال (کے وائی سی) کی کمی ہے، گمراہ کن تشہیروں کے ذریعہ سے نئے یوزرس کو راغب کیا جا رہا ہے۔
تلاشی کے دوران قابل اعتراض دستاویزات اور ڈیجیٹل ڈاتا ضبط کیا گیا۔ اس کے علاوہ 284.5 کروڑ روپے کے ایف ڈی اور شیئروں میں سرمایہ کاری اور تین بینک لاکر بھی ضبط کر لیے گئے ہیں۔ آگے کی جانچ جاری ہے۔