نیویارک شہر کی سیاست میں ایک نیا چہرہ ابھر کر سامنے آیا ہے۔ یہ چہرہ ہندوستانی نژاد ہے۔ ان کا نام ہے ظہران ممدانی۔ 33 سال کے اس نوجوان لیڈر نے ڈیموکریٹک پارٹی کے میئر عہدہ کے لیے ہوئے پرائمری انتخاب میں سابق گورنر اینڈریو کوومی کو حیرت انگیز طور پر شکست دے دی ہے۔ ممدانی کی فتح نہ صرف ایک سیاسی الٹ پھیر کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، بلکہ اسے امریکی سیاست میں ترقی پذیر گروپ کی بڑی کامیابی بھی مانا جا رہا ہے۔
انتخاب کے نتائج برآمد ہونے کے بعد اپنے حامیوں کو خطاب کرتے ہوئے ممدانی نے کہا کہ آج رات ہم نے تاریخ رقم کر دی۔ میں نیویارک سٹی کا ڈیموکریٹک میئر امیدوار بن گیا ہوں۔ حالانکہ، آخری نتائج رینکڈ چوائس ووٹنگ کی بنیاد پر طے ہوں گے، لیکن پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں ممدانی کو اتنی مضبوط سبقت ملی ہے کہ ان کی جیت اب تقریباً طے مانی جا رہی ہے۔
4 سال قبل جنسی استحصال کے الزامات کے سبب گورنر عہدہ سے استعفیٰ دینے والے اینڈریو کومو اس بار میئر کی دوڑ میں واپسی کرنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن پہلے راؤنڈ کے نتیجوں میں ہی وہ ممدانی سے پیچھے ہو گئے۔ کومو نے اپنی شکست مانتے ہوئے کہا بھی کہ یہ رات ممدانی کی ہے۔ اس نے جیت حاصل کی ہے اور وہ اس کا حقدار ہے۔ انھوں نے ممدانی کو فون کر مبارکباد بھی پیش کی۔
ظہران ممدانی کی انتخابی تشہیر خاص طور سے عام لوگوں کے مسائل پر مرکوز رہی تھی۔ مہنگائی، کرایہ میں راحت، بچوں کی مفت دیکھ بھال اور امیروں پر ٹیکس بڑھانے جیسے ایشوز ان کے انتخابی منشور میں شامل تھے۔ ان کی حمایت میں ریپریزنٹیٹیو الیکزنڈریا اوکاسیو-کورٹیز اور سنیٹر برنی سینڈرس جیسے بڑے ترقی پذیر لیڈر بھی سامنے آئے، جس سے ممدانی کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا۔ ظہران ممدانی کا ہندوستان سے گہرا رشتہ رہا ہے۔ وہ مشہور ہندوستانی ڈاکیومنٹری فلمساز میرا نایر کے بیٹے ہیں۔ ان کی پرورش ایک کثیر ثقافتی ماحول میں ہوئی ہے، جس کی جھلک ان کی سیاست میں بھی صاف دکھائی دیتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔