نکاح کی فضیلت: ایک اسلامی، معاشرتی اور روحانی زاویہ

بلال رضا عطاری القادری

نکاح اسلام کا ایک نہایت ہی اہم، مقدس اور بابرکت فریضہ ہے جو نہ صرف فرد کی زندگی کو پاکیزگی عطا کرتا ہے بلکہ ایک صالح معاشرے کی بنیاد بھی رکھتا ہے۔ انسان کی فطری ضروریات، جذباتی تسکین، روحانی سکون، اور سماجی استحکام کا جو ذریعہ نکاح ہے، اس کی نظیر کسی اور نظام میں نہیں ملتی۔ نکاح نہ صرف دو افراد کو بلکہ دو خاندانوں کو جوڑتا ہے، محبت، ہمدردی، ذمہ داری اور وفاداری کے مضبوط رشتے میں باندھ دیتا ہے۔ یہ وہ تعلق ہے جو شریعتِ مطہرہ نے بڑے اہتمام سے قائم کرنے کا حکم دیا ہے اور اس کے آداب و اصول بھی متعین فرمائے ہیں۔نکاح کا ذکر قرآن مجید میں کئی مقامات پر آیا ہے اور اس کی افادیت اور اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تم ہی میں سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو، اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔” (سورۃ الروم: 21)۔ اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ نکاح صرف جسمانی تعلق کا نام نہیں بلکہ روحانی ہم آہنگی، قلبی انسیت اور محبت و رحمت کے تبادلوں کا ذریعہ ہے۔ نکاح انسان کی زندگی میں ایسا توازن پیدا کرتا ہے جو بغیر نکاح کے ممکن نہیں۔رسول اکرم ﷺ نے نکاح کو اپنی سنت قرار دیا اور فرمایا: “نکاح میری سنت ہے، اور جو میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں۔” اس حدیث سے واضح ہے کہ نکاح کو ترک کرنا نہ صرف فطرت کے خلاف ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات سے روگردانی کے مترادف ہے۔ آپ ﷺ نے خود نکاح فرمایا اور اپنے صحابہ کرامؓ کو بھی نکاح کی ترغیب دی۔ آپ کی حیاتِ مبارکہ نکاح کے بہترین نمونے سے مزین تھی جس میں آپ نے حسنِ سلوک، انصاف، محبت، اور شرافت کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں۔نکاح صرف ایک معاشرتی معاہدہ نہیں بلکہ ایک عظیم عبادت ہے۔ اس کے ذریعے انسان بے حیائی، بدکاری، اور دیگر اخلاقی برائیوں سے محفوظ رہتا ہے۔ جوانی کے دور میں جذبات کا ابھار ایک فطری امر ہے، اور اگر اس کے لیے نکاح جیسا پاکیزہ راستہ نہ اپنایا جائے تو انسان بے راہ روی کا شکار ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دینِ اسلام نے جوانوں کو جلد نکاح کی ترغیب دی ہے تاکہ ان کی جوانی گناہوں میں نہ گزرے بلکہ حلال اور بابرکت تعلق میں ڈھل جائے۔نکاح سے نہ صرف فرد کی شخصیت نکھرتی ہے بلکہ انسان کے اندر ذمہ داری کا احساس بھی بیدار ہوتا ہے۔ شوہر اپنی بیوی کے لیے اور بیوی اپنے شوہر کے لیے ایک سہارا، ایک رفیق، اور ایک مخلص شریکِ حیات بنتی ہے۔ یہ تعلق محض وقتی مفاد یا خواہشات کی تسکین کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک دیرپا رشتہ ہے جو زندگی بھر قائم رہتا ہے اور جس میں دونوں طرف سے ایثار، قربانی، برداشت، اور محبت کا جذبہ ضروری ہوتا ہے۔اسلام نے نکاح کو آسان اور سادہ بنایا ہے تاکہ ہر شخص اس بابرکت عمل کو اختیار کر سکے۔ مگر افسوس کہ آج کے معاشرے میں نکاح کو اتنا مہنگا اور پیچیدہ بنا دیا گیا ہے کہ بہت سے نوجوان اس سے محروم رہ جاتے ہیں۔ جہیز، رسم و رواج، غیر ضروری اخراجات اور فضول رسموں نے نکاح کو مشکل بنا دیا ہے۔ حالانکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: “سب سے زیادہ بابرکت نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ کیا جائے۔” اس حدیث کو اگر آج ہم اپنا لیں تو معاشرے میں بے شمار مسائل ختم ہو جائیں۔نکاح انسان کو سکون عطا کرتا ہے۔ جب دو دل، دو سوچیں، دو جذبات ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں تو ایک نئی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ شوہر بیوی کا محافظ بنتا ہے اور بیوی شوہر کی رازدار۔ یہ تعلق نہ صرف دنیاوی زندگی کو بہتر بناتا ہے بلکہ آخرت کی کامیابی کا بھی ذریعہ بنتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جب بندہ نکاح کر لیتا ہے تو اس کا آدھا ایمان مکمل ہو جاتا ہے، باقی آدھے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔” اس حدیث سے نکاح کی روحانی افادیت بھی ثابت ہوتی ہے۔نکاح صرف انسانی ضروریات کو پورا کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ نسلِ انسانی کی بقا کا بھی ضامن ہے۔ نکاح کے ذریعے ایک نیا خاندان تشکیل پاتا ہے اور اولاد کی تربیت کا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ والدین کے درمیان محبت اور ہم آہنگی بچے کی شخصیت پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔ ایک خوشحال خاندان ہی ایک خوشحال معاشرے کی بنیاد ہے۔ نکاح سے ہی وہ بنیاد فراہم ہوتی ہے جس پر آئندہ نسلوں کی تربیت، کردار سازی اور ترقی کا دارومدار ہوتا ہے۔نکاح میں سب سے بڑی برکت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس میں سکون، محبت، رحمت اور برکت نازل فرماتا ہے۔ زندگی کے نشیب و فراز میں جب میاں بیوی ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں تو یہ تعلق مزید مضبوط ہوتا ہے۔ ہر رشتے میں اتار چڑھاؤ آتا ہے، لیکن نکاح ایک ایسا تعلق ہے جسے تحمل، صبر، اور حکمت سے نبھایا جاتا ہے۔ شوہر کی وفاداری، بیوی کا احترام، دونوں کے درمیان مشورہ اور حسنِ سلوک اس رشتے کو جنت کا نمونہ بنا دیتا ہے۔نکاح کے ذریعے انسان اپنے نفس پر قابو پاتا ہے۔ غیر شرعی تعلقات سے بچنے کا سب سے بہترین راستہ نکاح ہے۔ شیطان انسان کو گناہوں کی راہ پر ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے، مگر جب انسان نکاح کے ذریعے اپنی زندگی کو شریعت کے دائرے میں لے آتا ہے تو شیطان کے حربے ناکام ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نکاح کو شیطان کی سازشوں کے خلاف ایک مضبوط قلعہ قرار دیا ہے۔آج کے دور میں جہاں مغربی تہذیب نے نکاح کے تصور کو کمزور کر دیا ہے، وہاں مسلمان نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ نکاح کی عظمت کو سمجھیں اور اس کے تقاضوں کو پورا کریں۔ نکاح نہ صرف ایک فطری ضرورت ہے بلکہ ایک دینی تقاضا بھی ہے۔ یہ تعلق نہ صرف جسم کو پاکیزگی دیتا ہے بلکہ روح کو بھی سکون عطا کرتا ہے۔ ایک باحیا بیوی اور نیک شوہر ایک دوسرے کے لیے جنت کا ذریعہ بن سکتے ہیں، اگر وہ دین کے دائرے میں رہ کر اس رشتے کو نبھائیں۔اسلام میں نکاح کے بعد حقوق و فرائض کا توازن بہت خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ شوہر کو بیوی کا نان و نفقہ، رہائش، حسنِ سلوک اور تحفظ فراہم کرنا لازم ہے، جبکہ بیوی کو شوہر کی اطاعت، وفاداری، عزت اور پاکدامنی کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر دونوں طرف سے ان فرائض کو ادا کیا جائے تو زندگی میں نہ صرف سکون پیدا ہوتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی بھی حاصل ہوتی ہے۔ یہ رشتہ خالصتاً اخلاص، محبت اور دیانت پر قائم ہوتا ہے۔نکاح کے ذریعے انسان کو ایک ساتھی ملتا ہے جو خوشی اور غم میں ساتھ ہوتا ہے۔ تنہائی ایک خطرناک مرض ہے جو انسان کو بے سکونی، پریشانی اور مایوسی کی طرف لے جاتا ہے۔ نکاح انسان کو تنہائی سے نکالتا ہے اور ایک خوشحال اور پُرمسرت زندگی عطا کرتا ہے۔ جب شوہر بیوی ایک دوسرے کے لیے دعا کرتے ہیں، ایک دوسرے کے مسائل کو سنتے ہیں اور ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں تو یہی وہ کیفیت ہے جسے قرآن “لباس” کہہ کر بیان کرتا ہے۔ “وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔”نکاح کا صحیح تصور وہی ہے جو شریعت نے دیا ہے۔ بدقسمتی سے آج بہت سے لوگ نکاح کو صرف ایک رسم یا وقتی ضرورت سمجھتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نکاح زندگی بھر کا رشتہ ہے جسے ایمان، تقویٰ، محبت اور وفا سے قائم رکھا جاتا ہے۔ ایک مومن کا نکاح اس کی عبادات، اخلاق اور نیت کی خوبصورتی کا عکس ہوتا ہے۔ اگر نیت درست ہو، نیت اللہ کی رضا ہو، تو نکاح ایک بابرکت سفر بن جاتا ہے جو دنیا و آخرت دونوں کی فلاح کا ذریعہ بنتا ہے۔نکاح کا اثر صرف دو افراد تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کا اثر پورے معاشرے پر ہوتا ہے۔ جب معاشرے میں نکاح کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں، تو خاندانی نظام مستحکم ہوتا ہے، اولاد بہتر تربیت پاتی ہے، اور سماجی بگاڑ میں کمی آتی ہے۔ نکاح کے ذریعے عورت کو تحفظ ملتا ہے، اور مرد کو ذمہ داری کا احساس۔ دونوں مل کر ایک ایسا گھر بناتے ہیں جو امن، محبت اور دین داری کا گہوارہ ہوتا ہے۔آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ نکاح اسلام کا ایک عظیم الشان عطیہ ہے جس کا احترام، اہتمام اور فروغ ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اس رشتے کی عظمت کو سمجھنا، اس کی شریعت کے مطابق حفاظت کرنا، اور اس کے ذریعے معاشرتی اصلاح کی کوشش کرنا ہر صاحبِ ایمان کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نکاح کے ذریعے اپنی زندگیوں کو سنوارنے، ایمان کو مکمل کرنے اور ایک صالح معاشرہ قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...