نوجوان کتاب اور موبائل کی کشمکش میں کیوں

AhmadJunaidBlogs & ArticlesJuly 10, 2025362 Views

از قلم۔بلال خان

قدیم زمانے سے آج تک انسان نے زندگی کے سفر میں بہت سارے مشکلات کا سامنا کیا اور اُن مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد آج انسان کے پاس زندگی بسر کرنے کیلئے بہت ہی زیادہ آسایش کا سامان میسر ہے جسکی وجہ سے انسان خود کو خوش قسمت سمجھتا ہے اس بات سے کسی کو اعتراض بھی نہیں ہے کیونکہ انسان نے اتنی ترقی پائی ہے کہ وہ اُس پر فخر کرسکتا ہے اور انسان نے اپنی اس کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے برسوں لگائے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اُسے زندگی میں کس قدر مشکلات کا سمامنا کرنا پڑا ہوگا ظاہر سی بات ہے جب اس طرح کی محنت سے کوئی بھی چیز حاصل کی گئی ہو اُس کے ساتھ بڑی دلچسپی رہتی ہے تاہم اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ انسان نے کئی ساری چیزیں اس طرح کی بھی بنائی ہے جن کی وجہ سے اُسے بہت زیادہ نقصان بھی ہورہا پھر چائے وہ اخلاقی نقصان ہو یا جسمانی یا ذہنی ہر ایک نقصان انسان میں مختلف پریشانی ہی پیدا کرسکتا ہے اگر دیکھا جائے تو انسان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ اُس نے علم حاصل کیا اور علم کی وجہ سے ہی آج انسان دنیا میں ایک بہترین زندگی گذار رہا ہے اور تمام طرح کی مشکلات سے چھٹکارہ پانے کیلئے اگر کوئی چیز انسان کو مد کرتا ہے تو وہ علم ہی ہے ایسے میں اگر تھوڑا بہت انسان اور علم کے بارے میں دیکھیں یا جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کریں تو صاف طور پر اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ اس میں اُن کتابوں کا بڑا ہاتھ ہے جن کی مدد سے انسان نے علم ایک دوسرے تک پہنچایا اور علم اگر دنیا کے کسی کونے میں زیادہ بھی رہا ہو اُس کو کتابوں کے ذریعے سے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا اور آج پوری دنیا علم سے مالا مال ہے تاہم جب انسان نے ترقی پائی تو اُس کے ہاتھ میں ایک جدید دور کا موبائل آگیا جس نے انسان کو اس قدر اپنی گرفت میں لایا کہ انسان کسی بھی عمر کا ہو موبائل کا عادی ہے اور اس قدر عادی ہے کہ اُس کے بنا کچھ سوچ بھی نہیں سکتا ہے یوں موبائل کہیں انسان کی طاقت تو کہیں انسان کی کمزوری نظر آرہی ہے اس بات سے صاف نظر آرہا ہے کہ انسان آج اپنی تمام طرح کی صلاحیتوں سے ناواقف نظر آرہا ہے اور اپنی ہر صلاحیت کو موبائل کے ساتھ جوڑ کر خود کو کمزور کرتا جارہا ہے اگر دیکھا جائے تو پہلے کبھی انسان خاص طور پر نوجوانوں کی پہلی پسند کتاب ہو ا کرتی تھی اور کتاب کی وجہ سے ہی انسان نے دنیا میں ہر ایک شعبہ میں ترقی پائی جسکی وجہ سے آج انسان خود کو بے حد ترقی یافتہ دور کا انسان سمجھتا ہے تعلیم کی وجہ سے ایک انسان نے نہ صرف زمین بلکہ چاند تاروں کے بارے میں واقفیت حاصل کی اور یہ کتابوں کی ہی مہربانی ہے کہ آج انسان دنیا کے ہر ایک خطے میں بڑی آرام کی زندگی گذار رہا ہے جبکہ ہر دن نئے نئے تجربے کرنا بھی انسان کی اب عادت بن چکی ہے تاہم جب اس ترقی یافتہ زمانے کی طرف دیکھتے ہیں انسان کا یہ صلاحیت والا ذہن جیسے ایک چھوٹی سی چیز میں قید ہوگیا ہے اور اس قید سے نہ انسان کو آزاد کرسکتا ہے نہ اُسے کوئی اس طرح کی قید میں رہنے کیلئے مجبور کررہا ہے جبکہ یہ خوبصورت قید آج کا موبائل ہے موبائل کے اس دور میں انسان کچھ سوچ بھی نہیں سکتا جو بھی چائے موبائل سے پوچھتا ہے اور موبائل نے اسے اپنا شکار جیسے بنایا ہے جسکی وجہ سے انسان خود کو موبائل سے الگ کرنے میں ناکام ہی لگتا ہے جہاں ایک طرف نوجوانوں کو موبائل سے دور رہنے کی ترغیب دی جارہی ہے وہیں دوسری طر ف والدین اور اُساتذہ نوجوانوں کو کتابوں کی طرف مائل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں تاہم نوجوان ہوں یا چھوٹے بچے ہر کوئی آج موبائل فون کی زد میں آکر بے بس اور بے اختیار ہی نظر آرہا ہے جو بڑی پریشانی کا باعث بھی ہے کیونکہ جب بھی کوئی شخص کسی بھی چیز کا عادی ہوجاتا ہے اُسے وہاں سے واپس لانے کیلئے ہر کوئی اپنی طرف سے کوشش کرتا ہے لیکن جب لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کسی چیز کی عادی ہوجائے تو اُنکو واپس لانا کسی بڑے چلینج سے کم نہیں ہے کیونکہ اگر کوئی نشہ کی لت میں پڑا ہے تو وہ چوری چھپے اس کا استمال کرتا ہے لیکن موبائل ایک ایسی چیز ہے جو ہر کوئی کسی بھی جگہ کسی بھی محفل میں کھلے عام کرتا پھرتا ہے اور یوں اس بات کا بھی علم نہیں ہوتا ہے کون کس طرح سے یا کس مقصد سے موبائل فون کا استمال اتنی کثرت سے کرتا ہے دیکھا جائے تو کتابوں کا مطالہ کبھی ایک صحت مند عادت سمجھتی جاتی تھی لیکن وقت کی مجبوری کہیں یا ترقی کا نشہ انسان کتابوں سے اپنی توجہ ہتا کر موبائل فون کی گرفت میں آچکا ہے اور یوں ہر کوئی اپنی بے بسی کا اظہار کرتا پھرتا ہے دیکھا جائے تو وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا سماج میں موجود ہر ایک شخص خاص طور پر نوجوانوں کو چائے کہ وہ کتاب اور موبائل فون کی اس کشمکش سے باہر نکل کر ایک بہتر زندگی کا آغاز پھر سے کرے جس میں سب سے زیادہ اہمیت نوجوانوں کو موبائل کے بجائے کتابوں کو دینی چائے کیونکہ کتابوں میں ہر ایک لفظ بڑی سوچ سمجھ کر لکھا جاتا ہے اور موبائل فون پر انسان کچھ اس طرح کی چیز یں بھی دیکھتا یا سیکھتا ہے جو حقیقت سے بہت دور ہوتی ہے جسکی وجہ سے نوجوانوں کو کتابوں اور موبائل فون کی اس کشمکش میں کتابوں کو ہی تھام لینا چائے جو نوجوانوں کی بہتر اور کامیاب زندگی کیلئے بہت ہی ضروری ہے۔۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...