’نمیشا پریا کو یمن میں فی الحال کوئی خطرہ نہیں‘، سپریم کورٹ نے سماعت 8 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 14, 2025371 Views


نمیشا پریا کو قانونی حمایت دے رہی عرضی گزار تنظیم ’سیو نمیشا پریا انٹرنیشنل ایکشن کونسل‘ کے وکیل نے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ سے معاملے کو ملتوی کرنے کی گزارش کی۔

<div class="paragraphs"><p>نمیشا پریہ/سپریم کورٹ</p></div><div class="paragraphs"><p>نمیشا پریہ/سپریم کورٹ</p></div>

i

user

آج، یعنی 14 اگست کے روز سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا کہ یمن میں قتل کے لیے قصوروار قرار دیے جانے کے بعد موت کی سزا کا سامنا کر رہی ہندوستانی نرس نمیشا پریا کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہ جانکاری ملنے کے بعد عدالت نے معاملے کو 8 ہفتے کے بعد سماعت کے لیے درج کر دیا۔ نمیشا پریا کو قانونی حمایت دے رہی عرضی گزار تنظیم ’سیو نمیشا پریا انٹرنیشنل ایکشن کونسل‘ کے وکیل نے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ سے معاملے کو ملتوی کرنے کی گزارش کی تھی، جس کے بعد عدالت کے ذریعہ آئندہ سماعت کی نئی تاریخ دی گئی۔ واضح ہو کہ عدالت عظمیٰ اس عرضی پر سماعت کر رہی ہے، جس میں مرکز کو کیرالہ کے پلکّڑ کی 38 سالہ نرس کو بچانے کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے۔ نمیشا پریا کو 2017 میں اپنے یمنی کاروباری ساتھی کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

وکیل نے کہا کہ بات چیت چل رہی ہے، فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے۔ برائے مہربانی اسے 4 ہفتے کے لیے ملتوی کر دیں۔ امید ہے کہ اس وقت تک سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ اس پر بنچ نے کہا کہ ’’اس معاملہ کو 8 ہفتے بعد کے لیے درج کیا جائے۔‘‘ عرضی گزار کے وکیل نے کہا کہ اگر کوئی ضرورت ہوئی تو وہ سپریم کورٹ کے سامنے معاملے کا تذکرہ کریں گے۔ اس سے قبل عدالت عظمیٰ کو گزشتہ ماہ مطلع کیا گیا تھا کہ 16 جولائی کو ہونے والی نمیشا پریا کی پھانسی پر روک لگا دی گئی ہے۔ مرکز نے 18 جولائی کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ کوششیں جاری ہیں اور حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے کہ پریا محفوظ رہے۔

عرضی گزار تنظیم نے عدالت سے گزارش کی کہ بات چیت کے لیے متاثرہ خاندان سے ملنے کے ارادہ سے یمن جانے کے لیے مرکز ایک وفد مقرر کرے۔ اس پر بنچ نے کہا کہ عرضی گزار حکومت کو اس تعلق سے تحریری درخواست دے سکتا ہے۔ عرضی گزار کے وکیل نے پہلے کہا تھا کہ پریا کی ماں متاثرہ کے اہل خانہ کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے یمن میں تھیں اور وہ وہاں گئی ہیں، کیونکہ دہلی ہائی کورٹ نے مرکز سے انہیں سفر کی اجازت دینے کے لیے کہا تھا۔

نمیشا پریا کو 2017 میں قصوروار ٹھہرایا گیا اور 2020 میں اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ 2023 میں اس کی آخری اپیل خارج کر دی گئی تھی۔ وہ یمن کی راجدھانی صنعاء کی ایک جیل میں قید ہے۔ عرضی گزار کے وکیل نے پہلے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ شریعہ قانون کے تحت مرنے والے کے اہل خانہ کو خون بہا یعنی ’بلڈ منی‘ (قتل کے جرم کو معاف کرنے کے بدلے رقم) کی ادائیگی کے امکان کی تلاش کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر ’بلڈ منی‘ کی رقم ادا کی جائے تو متاثرہ خاندان پریا کو معاف کر سکتا ہے۔ حکومت ہند نے بھی اس معاملے میں 17 جولائی کو جانکاری دی تھی کہ وہ معاملے میں باہمی طور پر قابل قبول حل تک پہنچنے کی کوششوں کے تحت یمنی افسران کے ساتھ ساتھ کچھ دوست ممالک کے رابطے میں بھی ہے۔ یمنی عدالت کے دستاویزوں کے مطابق نمیشا پریا نے جولائی 2017 میں طلال عبدو مہدی کو مبینہ طور پر نشہ آور چیز کھلا کر قتل کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Previous Post

Next Post

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...