انہوں نے مزید کہا کہ کسان ہر دن قرض میں اور گہرائی تک ڈوب رہا ہے – بیج، کھاد، ڈیزل سب مہنگے ہو چکے ہیں، مگر ایم ایس پی (کم از کم امدادی قیمت) کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ جب کسان قرض معافی کا مطالبہ کرتے ہیں تو انہیں نظر انداز کر دیا جاتا ہے لیکن جن صنعت کاروں کے پاس کروڑوں روپے ہیں، ان کے قرض مودی حکومت بآسانی معاف کر دیتی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا، ’’آج ہی کی خبر دیکھ لیں، انیل امبانی کا 48,000 کروڑ روپے کا ایس بی آئی ‘فراڈ’، لیکن کسان کی معمولی رقم کی کوئی معافی نہیں۔‘‘ انہوں نے یاد دلایا کہ مودی جی نے کہا تھا کہ 2022 تک کسان کی آمدنی دگنی کریں گے لیکن آج حالت یہ ہے کہ کسان کی زندگی ہی آدھی ہو چکی ہے۔