اس پر ردعمل دیتے ہوئے شرد پوار کی این سی پی (ایس پی) کے ترجمان کلائیڈ کرسٹو نے سوال اٹھایا کہ ڈپٹی وزیراعلیٰ اجیت پوار جیسے سخت نظم و ضبط کے حامی لیڈر نے اپنے ساتھی وزیر سے استعفیٰ کیوں نہیں مانگا؟ انہوں نے ’ایکس‘ پر لکھا، ’’یہ انتہائی شرمناک ہے۔ مانیک راؤ کوکاتے نے کسانوں اور مہاراشٹر حکومت کی توہین کی ہے اور اب بھی وزیر ہیں۔‘‘
اس واقعے کو لے کر سیاسی حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے کہ جب اسمبلی جیسا حساس اجلاس جاری ہو، اس وقت کسی وزیر کا موبائل پر رَمی کھیلنا کیا عوام کے اعتماد سے کھلا مذاق نہیں؟ کانگریس کا کہنا ہے کہ وزیر کو معطل یا برطرف کرنے کے بجائے انعام دینا، حکومت کی اخلاقی پستی کا عکاس ہے۔