مولانا محمود مدنی نے دہلی کے شنگری لا ہوٹل میں اراکین پارلیمنٹ کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیا

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 24, 2025361 Views


دہلی کے شنگری لا ہوٹل میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کی طرف سے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران، جمعیت علمائے ہند، جو کہ ملک میں مسلمانوں کے ایک بڑے گروپ کی نمائندگی کرتی ہے، نے کل دہلی کے شنگری لا ہوٹل میں  اراکین پارلیمنٹ کے لیے عشائیہ کا پروگرام منعقد کیا۔ یہ عشائیہ  پروگرام دہلی کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں منعقد کیا گیا تھا اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کی طرف سے تمام اراکین  پارلیمنٹ کو ایک کتابچہ دیا گیا ، جس میں ملک میں چل رہے پانچ اہم مسائل کا ذکر کیا گیا ، جن کا تعلق بنیادی طور پر مسلمانوں سے تھا، اور ان پانچوں مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

میٹنگ میں یہ اراکین پارلیمنٹ شامل ہوئے جن میں  سماجوادی پارٹی سے ہریندر ملک،اقرا حسن ، محب اللہ  ندوری اور ضیا ءالرحمان تھے جبکہ کانگریس سے عمران مسعود ، جاوید خان اور عمران پرتاپ گڑھی اور نیشنل کانفرینس سے آغا روح اللہ مہندی،میاں الطاف تھے جبکہ چندر شیکھر آزاد بھی اس عشائیہ میں شامل ہوئے۔

اجلاس میں موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مسلم برادری  کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور نفرت انگیز واقعات پر سنجیدہ بات چیت کی گئی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ وقت امت مسلمہ کی آواز کو متحد اور مضبوط کرنے کا ہے۔اس موقع پر ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا گیا اور یہ کمیٹی آسام کا دورہ کرے اور وہاں کے بے گھر لوگوں سے ملاقات کرے اور ان کی باز آباد کاری کا انتظام کرے۔

میٹنگ میں موجود تمام ارکان پارلیمنٹ نے وعدہ کیا کہ اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں اور اس کے باہر بھی بھرپور طریقے سے اٹھایا جائے گا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس ایس آئی آر کو این آر سی نہ بنایا جائے۔ ہندوستان کے شہری لوگوں سے ووٹ کا حق نہیں چھیننا چاہیے۔ شہریوں سے ان کے وراثت کا ثبوت مانگنا ان کے حقوق چھیننے کے مترادف ہے۔

میٹنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں بی جے پی رہنماؤں  نے بہت زیادہ نفرت انگیز تقاریر کی ہیں ۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اس معاملے پر سخت قانون بنایا جائے۔ اور پولیس بھی ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتی۔ ان مقدمات میں 13 فیصد ایف آئی آر درج کی گئیں۔

اجلاس میں مردم شماری کی حمایت کی گئی۔ مدنی نے کہا کہ یہ مسلمانوں کی ضرورت ہے۔ کیونکہ مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے مذہب میں ذات پات کے نام پر کوئی فرق نہیں ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ مسلمانوں میں بہت سے طبقے ہیں جیسے پسماندہ وغیرہ، ان میں ذات پات کی بنیاد پر تفریق کی جاتی ہے۔

اجلاس میں موجود تمام اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ فلسطین کے تئیں ہندوستانی حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں ہےاور اب فلسطین میں انسانیت ہی خطرے میں ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ جلد ہی اس مسئلہ پر ایک میمورنڈم تیار کرکے صدر جمہوریہ کو پیش کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...