مودی کو جی سیون اجلاس میں مدعو کرنے پر کینیڈین وزیرِاعظم کو تنقید کا سامنا – World

AhmadJunaidJ&K News urduJune 27, 2025359 Views



کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کو رواں ماہ البرٹا میں ہونے والے جی سیون سربراہی اجلاس کے لیے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کو مدعو کرنے پر تنقید کا سامنا ہے، مارک کارنی نے کہا ہے کہ اُن کی دعوت بھارت کے لیے تھی، کسی خاص فرد کو نہیں بلایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے اور 15 تا 17 جون کے اجلاس میں زیر بحث آنے والے معاملات کے لیے اس کی موجودگی ضروری ہے۔

اوٹاوا میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مارک کارنی نے ایک سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ ’کیا وہ سمجھتے ہیں کہ بھارتی وزیرِاعظم کا سکھ کارکن ہر دیپ سنگھ نِجّر کے قتل میں کوئی کردار تھا؟ یہ بات ایک مقامی رپورٹ میں بتائی گئی تھی۔

کینیڈین لبرل رکنِ پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ وزیرِاعظم کارنی کو مودی کو مدعو کرنے کے فیصلے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔

’نیشنل پوسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق سکھ کارکن ہر دیپ سنگھ نِجّر کو جون 2023 میں ایک گردوارے کے باہر قتل کر دیا گیا تھا اور کینیڈا نے اس قتل کا تعلق بھارتی حکومت سے جوڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سرے، برٹش کولمبیا سے رکنِ پارلیمنٹ سُکھ دھالیوال نے کہا کہ انہیں اپنے حلقے سے درجنوں فون کالز اور 100 سے زائد ای میلز موصول ہوئی ہیں، جن میں مودی کی البرٹا میں سربراہی اجلاس میں شرکت پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

بھارتی نیوز پلیٹ فارم ’دی وائر‘ نے رپورٹ کیا کہ وزیرِاعظم مارک کارنی کی جانب سے دعوت نامہ ملنے کے بعد نئی دہلی نے نِجّر کے قتل سے متعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مذاکرات بحال کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جو ’جوابدہی سے متعلق معاملات کو تسلیم کرتی ہے‘، اگرچہ اعلیٰ سطح کی مجرمانہ تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔

مارک کارنی کی مودی کو دعوت دینے کی خبر نے عالمی دلچسپی حاصل کی تھی، برطانوی اخبار دی گارجین سمیت دیگر اداروں نے اوٹاوا میں ہونے والی نیوز کانفرنس کو رپورٹ کیا۔

مارک کارنی نے کہا کہ کینیڈا میں ایک قانونی عمل جاری ہے اور کافی حد تک آگے بڑھ چکا ہے، اور ان قانونی معاملات کے حوالے سے کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہے، اخبار نے بتایا کہ نِجّر کے قتل کے الزام میں کینیڈا میں مقیم 4 بھارتی شہریوں پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

مارک کارنی نے کہا کہ بھارت چونکہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت، سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور سپلائی چینز کا مرکز ہے، اس لیے توانائی، مصنوعی ذہانت اور اہم معدنیات پر گفتگو کے لیے اس کے رہنما کو مدعو کرنا ضروری تھا، چاہے تحقیقات جاری ہی کیوں نہ ہوں۔

تاہم، نریندر مودی کے حامیوں نے کارنی کے کچھ بیانات کو ناپسند کیا ہے، کیونکہ وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بھارت جاپان کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن چکا ہے، جس پر آزاد بھارتی ماہرینِ معیشت اور کارنی دونوں نے اختلاف کیا ہے۔

کارنی نے کہا کہ میں نے وزیرِاعظم مودی کو دعوت دی تھی اور اس سیاق و سباق میں انہوں نے اسے قبول کیا ہے۔

نریندر مودی نے بھی کارنی کی کال موصول ہونے پر خوشی کا اظہار کیا اور لبرل رہنما کو حالیہ انتخابی کامیابی پر مبارکباد دی۔

مودی نے دعوت کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’متنوع جمہوریتوں کے طور پر، جو قریبی عوامی روابط سے جُڑی ہوئی ہیں، بھارت اور کینیڈا باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر نئے جذبے کے ساتھ کام کریں گے‘۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Follow
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...