بھارتی پارلیمنٹ آپریشن سندور پر بحث کا آغاز ہوتے ہی بھارتی فوج نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپریشن مہادیو شروع کردیا، ضلع سری نگر میں جعلی مقابلے کے دوران 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کرکے ان میں سے 2 کو پہلگام حملے میں ملوث قرار دے دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج، پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے ضلع سری نگر کے علاقے دچگام میں مشترکہ سرچ آپریشن کیا، آپریشن لدواس، دارہ اور ملحقہ علاقوں میں جاری ہے۔
مقامی لوگوں نے بھارتی حکام کی جانب سے شہید نوجوانوں کو پہلگام حملے سے جوڑنے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نوجوان بے گناہ تھے اور انہیں جعلی مقابلے میں شہید کر کے جھوٹے طور پر عسکریت پسند قرار دیا گیا۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق جیسے ہی بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں ’آپریشن سندور‘ پر بحث کا آغاز کیا سیکیورٹی فورسز نے آج سری نگر کے قریب ایک جھڑپ میں 3 مبینہ پاکستانی عسکریت پسندوں کو مار دیا۔
بھارتی میڈیا نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ مارے گئے سلیمان شاہ کا تعلق لشکرِ طیبہ سے تھا، جسے 22 اپریل کو ہونے والے اُس ہولناک دہشت گرد حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آج شروع کیے گئے آپریشن کا نام ’آپریشن مہادیو‘ رکھا گیا ہے، جس میں 2 مزید عسکریت پسند ابو حمزہ اور یاسر بھی مارے گئے، بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یاسر بھی پہلگام حملے میں ملوث تھا۔
بھارتی فوج کی چنار کور نے ’ایکس‘ پر اطلاع دی ہے کہ لیڈواس کے علاقے میں ’آپریشن مہادیو‘ شروع کر دیا گیا ہے، شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران 3 عسکریت پسند مارے گئے، آپریشن جاری ہے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سلیمان ماضی میں پاکستانی فوج میں خدمات انجام دے چکا تھا اور اسے ہاشم موسیٰ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، پہلگام حملے کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے سلیمان کی اطلاع دینے والے کے لیے 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں سال 22 اپریل کو بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں مبینہ حملے میں 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد اگلے ہی روز مودی سرکار نے سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی کے ویزے منسوخ کردیے تھے جبکہ بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی جو تاحال بند ہے۔
بعدازاں بھارت نے 7 مئی اور 10 مئی کی رات کو پاکستان کی شہری عسکری تنصیبات پر بلاجواز حملے کرکے خواتین اور بچوں سمیت متعدد پاکستانیوں کو شہید کیا تھا۔
پاک فضائیہ نے 7 مئی کی بھارتی جارحیت کا فوری منہ توڑ جواب دیا تھا اور 4 جدید رافیل طیاروں سمیت 6 بھارتی طیارے مارے گرائے تھے۔
10 مئی کو بھارت کے میزائل حملوں کے جواب میں پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کرتے ہوئے بھارت کی متعدد ایئربیسز، فوجی تنصیبات اور پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے والے اڈوں کو نشانہ بنایا اور بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا تھا۔