پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ حکومت کو دو باتوں کا جواب دینا ہوگا، ایک ٹرمپ کے سیزفائر دعوے کا اور دوسرا تجارتی ٹیرف پر امریکہ کی پالیسی کا۔ انہوں نے کہا، ’’سب جانتے ہیں کہ امریکی صدر نے کیا کہا۔ وہ صرف ٹیرف کی بات نہیں کر رہے بلکہ سیز فائر جیسے حساس مسئلے پر بھی دعویٰ کر رہے ہیں۔‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے بھی امریکہ کی نئی تجارتی پالیسی پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ’’ہندوستان کی امریکہ کو برآمدات پر 25 فیصد ٹیرف اور روسی تیل خریدنے پر جرمانہ، ہندوستانی تجارت پر بڑا دھچکا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’دوستی، سفارت کاری اور صبر آزما گفت و شنید کا متبادل نہیں ہو سکتی۔‘‘