آئی ایم ایف کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق فی کس آمدنی کے لحاظ سے ہندوستان 124 ویں نمبر پر ہے۔ یہ درجہ بندی ظاہر کرتی ہے کہ ہندوستان کی معیشت بڑی ضرور ہے لیکن عام شہری کی آمدنی کم ہے۔
دوسری طرف، حکومت کی شفافیت پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ مختلف وزارتیں اور محکمے عوامی فلاح سے متعلق اعداد و شمار شائع کرنے سے کتراتے ہیں اور اگر شائع کریں بھی تو حکومت ان کا مفہوم اپنی مرضی سے بیان کرتی ہے۔ میڈیا کا کردار بھی اس دور میں بے حد مایوس کن رہا ہے۔ حکومت سے سوال کرنے کی بجائے، وہ اس کے بیانات کو من و عن پیش کرتا ہے، چاہے وہ دعوے بے بنیاد ہی کیوں نہ ہوں۔
خلاصہ یہ ہے کہ غربت میں کمی کے حکومتی دعوے تضاد سے بھرے ہیں۔ ایک طرف دنیا کی معتبر تنظیمیں معاشی ناہمواری میں اضافے کی بات کر رہی ہیں، تو دوسری طرف مودی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ کروڑوں لوگ غریب سے مڈل کلاس بن چکے ہیں۔ زمینی حقیقت، عالمی رپورٹیں، اور سرکاری تضادات اس دعوے کو کمزور کر دیتے ہیں۔