’مودی حکومت بی ایس این ایل کو ختم کرنے پر آمادہ‘، مدھیہ پردیش سے متعلق حکومت کے ایک فیصلہ پر کانگریس حملہ آور

AhmadJunaidJ&K News urduJune 30, 2025367 Views


کانگریس نے کہا کہ وعدہ تو سرکاری کمپنی بی ایس این ایل کو مضبوط کرنا تھا، اس کے برعکس مودی حکومت اسے تباہ کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بی ایس این ایل، تصویر سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>بی ایس این ایل، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

بی ایس این ایل، تصویر سوشل میڈیا

user

مدھیہ پردیش میں پولیس محکمہ کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے تقریباً 80 ہزار بی ایس این ایل سِم ایئرٹیل میں پورٹ کیے جائیں گے۔ اس خبر کے منظر عام پر آتے ہی کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس کا سنگین الزام ہے کہ مودی حکومت بی ایس این ایل کو ختم کرنے پر آمادہ ہے۔ ساتھ ہی کانگریس نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت پہلے بھی کئی سرکاری کمپنیوں کو نقصان پہنچا چکی ہے۔

مدھیہ پردیش میں ہزاروں بی ایس این ایل سِم پورٹ کیے جانے کی ایک خبر کا اسکرین شاٹ کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کیا ہے۔ اس کے ساتھ کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت بی ایس این ایل کو ختم کرنے پر آمادہ ہے۔ اب مدھیہ پردیش میں پولیس محکمہ کے 80 ہزار بی ایس این ایل کے سِم ایئرٹیل میں پورٹ ہوں گے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’کہاں تو سرکاری کمپنی بی ایس این ایل کو مضبوط کرنا تھا، اس کے برعکس مودی حکومت اسے تباہ کر رہی ہے۔ پہلے بھی مودی حکومت کئی سرکاری کمپنیوں کو اونے پونے قیمت پر فروخت کر چکی ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ کانگریس نے ’للن ٹاپ‘ میں شائع خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے جس کا عنوان ہے ’بی ایس این ایل کے نیٹورک سے پریشان ہے مدھیہ پردیش پولیس، 80 ہزار سے زیادہ سِم ایئر ٹیل میں ہوں گے پورٹ‘۔ اسکرین شاٹ میں یہ بھی مذکور ہے کہ ’’بیشتر مقامات پر بی ایس این ایل کا 3 جی اور 4 جی نیٹورک ہی دستیاب تھا۔ پولیس نے 2009 میں پہلی بار بی ایس این ایل کے 9 ہزار سِم کارڈ خریدے تھے۔ یہ تعداد آگے مزید بڑھی۔ بعد میں تقریباً 70 ہزار سِم کارڈ مزید خریدے گئے۔‘‘ ہندی نیوز پورٹل ’للن ٹاپ‘ کی اس خبر کے مطابق مدھیہ پردیش پولیس کے استعمال میں اب جو تقریباً 80 ہزار بی ایس این ایل سِم کارڈ ہیں، وہ سبھی ایئرٹیل میں پورٹ کیے جائیں گے۔ ظاہر ہے، یہ قدم سرکاری ٹیلی کام کمپنی بی ایس این ایل کے لیے شدید جھٹکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...