ملک میں شاید ہی کوئی ایسا امتحان ہو، جس پر سوالیہ نشان نہ کھڑا ہوتا ہو: کنہیا کمار

AhmadJunaidJ&K News urduJune 26, 2025359 Views


کانگریس لیڈر کنہیا کمار نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ’پریکشا پر چرچہ‘ تو کرتے ہیں، لیکن ملک میں شاید ہی کوئی ایسا امتحان بچا ہو جس پر سوالیہ نشان نہ کھڑا ہوتا ہو۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کنہیا کمار (بائیں) اور ورون چودھری (دائیں)، تصویر ’ایکس‘ <a href="https://x.com/nsui">@nsui</a></p></div><div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کنہیا کمار (بائیں) اور ورون چودھری (دائیں)، تصویر ’ایکس‘ <a href="https://x.com/nsui">@nsui</a></p></div>

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کنہیا کمار (بائیں) اور ورون چودھری (دائیں)، تصویر ’ایکس‘@nsui

user

کانگریس نے ایک بار پھر امتحانات میں دھاندلی کا ایشو زور و شور سے اٹھایا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ امتحانات منعقد کرانے والی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) اب ’نیشنل کرپشن ایجنسی‘ بن چکی ہے اور مودی حکومت اسے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے این ایس یو آئی کے انچارج اور کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن کنہیا کمار اور این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے سوال اٹھایا کہ این ٹی اے جب بھی شبہات کے گھیرے میں آتی ہے، تو مودی حکومت اسے بچانے کی کوشش کیوں کرتی ہے؟ اس پر کوئی ٹھوس تحقیقات کیوں نہیں کی جاتی؟

کنہیا کمار نے نیٹ امتحان کے متعلق مہاراشٹر میں درج ایف آئی آر کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ اگر سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ این ٹی اے کا کوئی افسر اس میں ملوث نہیں ہے، تو پھر انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر کیوں درج کی گئی؟ جب 3 ملزمین اب بھی فرار ہیں تو گرفتار کیے گئے 2 لوگوں کو اتنی جلدی ضمانت کیسے مل گئی؟ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ طلبہ کے سرپرستوں کے ذریعہ دی گئی اطلاعات کے پیش نظر کیا یہ ممکن ہے کہ کسی بڑے افسر کی ملی بھگت کے بغیر امتحان میں اتنی بڑی بے ضابطگی ہو سکے؟

کانگریس لیڈر کنہیا کمار نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ’پریکشا پر چرچہ‘ تو کرتے ہیں، لیکن ملک میں شاید ہی کوئی ایسا امتحان بچا ہو جس پر سوالیہ نشان نہ کھڑا ہوتا ہو۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ این ٹی اے پر سوال صرف نیٹ سے متعلق نہیں بلکہ سی یو ای ٹی امتحان سے بھی جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 300 سے زائد یونیورسٹیاں سی یو ای ٹی امتحان کی بنیاد پر اپنے داخلے کا عمل مکمل کرتی ہیں۔ جن یونیورسٹیوں کا پہلے سے اپنا شفاف داخلہ نظام تھا، وہ بھی اب تعطل کا شکار ہو چکا ہے۔ یو جی سی کا گرانٹ پانے کے لیے یونیورسٹیوں کو سی یو ای ٹی کے تحت اپنے داخلہ کے عمل کو پورا کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

کنہیا کمار کا کہنا ہے کہ سی یو ای ٹی امتحان کا ڈیٹا پرائیویٹ کالجوں کے پاس پہنچ رہا ہے۔ امتحان ہونے کے بعد پرائیویٹ کالجز سرپرستوں کے پاس داخلہ کے لیے فون کرتے ہیں۔ قصداً عوامی فنڈنگ سے چلنے والی یونیورسٹیوں کے داخلہ سے متعلق عمل میں تاخیر کی جاتی ہے تاکہ پہلے پرائیویٹ کالجوں کی سیٹ بھری جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پورے ملک کے طلبا اور سرپرست امتحانات میں ہو رہی دھاندلیوں سے مایوس ہیں اور حالات اس قدر سنگین ہیں کہ ہر گھنٹہ 2 نوجوان خودکشی کرنے کو مجبور ہو رہے ہیں۔ کنہیا کمار نے تعلیمی بجٹ میں مسلسل کی جا رہی کمی، اساتذہ کی تقرری نہ ہونے اور 4 سالہ انڈر گریجویٹ پروگرام نافذ ہونے کے باوجود اساتذہ کی تعداد میں اضافہ نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل اساتذہ کے بغیر کوئی بھی ملک ’وشو گرو‘ نہیں بن سکتا اور بغیر اچھے ڈاکٹروں کے ہمارا نظامِ صحت مضبوط نہیں ہو سکتا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ورون چودھری نے کہا کہ اس بار بھی نیٹ امتحان کے بعد سی بی آئی کے ذریعہ ایف آئی آر درج کی گئی اور او ایم آر شیٹ کو پیسے لے کر تبدیل کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ نیٹ کوئی عام امتحان نہیں ہے، بلکہ اس کے ذریعہ ملک کے ڈاکٹر بنتے ہیں، جو ملک کے ہیلتھ انفراسٹرکچر کی ریڑھ ہوتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ امتحانات میں مسلسل ہو رہی دھاندلیوں کو دیکھتے ہوئے این ٹی اے کے افسران کی جانچ کرائی جائے۔


0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Follow
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...