موسلادھار بارش اور لینڈسلائیڈنگ نے مقبوضہ کشمیر سے ہمالیائی ریاست ہماچل پردیش تک تباہی مچا دی ہے جب کہ کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق طوفانی بارش کے باعث بھارت کے زیر قبضہ جموں خطے میں ایک معروف ہندو یاترا کے راستے پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک ہوگئے۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ نے بدھ کو بتایا کہ سیلاب کے باعث حکام نے رات کے وقت لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایات جاری کیں۔
بھارتی محکمہ موسمیات نے لداخ کے پہاڑی علاقے میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر کے خطے میں بھی شدید بارشوں کا امکان ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث نظام زندگی متاثر ہوا ہے اور اس وقت موبائل اور فائبر نیٹ ورک بالکل کام نہیں کررہا جس کے باعث رابطے ’تقریباً نہ ہونے کے برابر‘ ہیں، تاہم ٹیلی کام سروسز بحال کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی کئی ریاستوں میں اس وقت مون سون کی بارش نے مشکل حالات پیدا کر دیے ہیں، خصوصاً مقبوضہ کشمیر اور ہماچل پردیش میں کلاؤڈ برسٹ کے سبب بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے۔
دوسری جانب، حکام نے تعلیمی ادارے بھی بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں ہیں، کیونکہ محکمہ موسمیات کے مطابق مقبوضہ علاقے میں منگل کو 368 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
ادھر، پاکستان بھی حالیہ ہفتوں میں مون سون کی بارشوں سے نمٹ رہا ہے۔
بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں 2 لاکھ کیوسک کا ریلا چھوڑا گیا ہے جب کہ مسلسل بارشوں کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج بپھر گئے، پنجاب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی۔
دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے روای میں 32 سال بعد بدترین سیلابی صورت حال ہے، جب کہ مزید 45 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں، تاہم اب تک کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔