بہار میں ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کا عمل مکمل ہونے کے بعد ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری ہو چکی ہے۔ اس میں طرح طرح کی خامیاں سامنے بھی آنے لگی ہیں اور اپوزیشن پارٹیاں اس کے خلاف زور و شور سے آواز اٹھا رہی ہیں۔ اس درمیان مغربی بنگال میں بھی جلد ایس آئی آر کا عمل شروع کیے جانے کی خبریں گرم ہیں۔ حالانکہ ریاستی حکومت اس کے حق میں دکھائی نہیں دے رہی ہے۔
ذرائع کے حوالے سے سامنے آ رہی کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بنگال حکومت نے جمعہ کو ریاستی چیف الیکٹورل افسر کو خط لکھ کر بتایا ہے کہ ابھی ایس آئی آر کرانا مناسب نہیں ہے۔ اس خط میں بنگال کے چیف سکریٹری منوج پَنت نے کہا کہ جلد بازی میں ریاستی ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی نہیں کرائی جا سکتی۔ اس کے لیے کم از کم 2 سال درکار ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ریاست کے چیف الیکٹورل افسر (سی ای او) نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ بنگال ایس آئی آر کے لیے تیار ہے، لیکن اب بنگال حکومت نے اس خط کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ چیف سکریٹری نے آناً فاناً کمیشن کے سی ای او دفتر کو ایک خط بھیج کر ریاست کی حالت واضح کی۔ انھوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ ابھی وقت نہیں آیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سکریٹری پَنت کے ذریعہ بھیجے گئے خط میں ناراضگی بھی ظاہر کی گئی ہے۔ اس خط میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ سی ای او دفتر نے ریاست سے مشورہ کیے بغیر کمیشن کو خط کیوں بھیجا؟
اس درمیان ترنمول کانگریس کے ترجمان اروپ چکرورتی نے ایس آئی آر پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایس آئی آر کے ساتھ ایک تماشہ چل رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’راہل گاندھی نے جانکاری جمع کر ووٹ چوری کا انکشاف کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو پہلے انھیں جواب دینا چاہیے۔‘‘ ایس آئی آر معاملے پر الیکشن کمیشن اور اپوزیشن پارٹیوں کا ٹکراؤ بڑھتا جا رہا ہے اور یہ ٹکراؤ بہار میں ایس آئی آر کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے کچھ وقت بعد ہی شروع ہو گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔