لوہیا کے قول کا حوالہ دے کر نائب صدارتی امیدوار سدرشن نے کی راہل کی تعریف، کہا- ’سڑک کو خاموش نہیں ہونے دیتے‘

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 21, 2025368 Views


اپوزیشن کے نائب صدر جمہوریہ امیدوار سدرشن ریڈی نے کہا کہ راہل سڑک کو خاموش نہیں ہونے دیتے، یہ ان کا مزاج اور عادت ہے، وہ اپنی کوششوں سے حکومتوں کو فیصلے لینے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب ’ایکس‘ <a href="https://x.com/ANI">@ANI</a></p></div><div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب ’ایکس‘ <a href="https://x.com/ANI">@ANI</a></p></div>

i

user

اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کے نائب صدر جمہوریہ عہدہ کے امیدوار اور سپریم کورٹ کے سابق جج بی۔ سدرشن ریڈی نے بدھ کو عظیم اتحاد کے اراکین سے ایوان کے سینٹرل ہال میں بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے سماج وادی رہنما رام منوہر لوہیا کو یاد کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما راہل گاندھی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی لوگوں کی آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ یہ ان کے لیے عادت بن چکی ہے۔ وہ مسلسل چیلنجز کا سامنا کرتے رہتے ہیں اور اپنی کوششوں کے تحت حکومتوں کو فیصلے لینے پر مجبور کرتے ہیں۔

بات چیت کے دوران سدرشن ریڈی نے لوہیا کے مشہور قول ’جب سڑک خاموش ہوتی ہے، سنسد آوارہ ہو جاتی ہے…‘ کو بھی دہرایا۔ انہوں نے راہل گاندھی کے عزم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سڑک کو خاموش نہیں ہونے دیتے، یہ ان کا مزاج اور عادت ہے، ایک کے بعد ایک چیلنجز کا سامنا کرنا ان کی یاترا کا حصہ ہے۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت کو ذات پر مبنی مردم شماری کو منظم طریقے سے کرنے کے لیے کامیابی کے ساتھ راضی کر لیا۔

سدرشن ریڈی نے کہا، ’’میں تھوڑا  گھبرایا ہوا ہوں، شاید تھوڑا پُرجوش بھی ہوں اور میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہے۔ جب آپ مختلف معاملوں پر قوم کو خطاب کرتے ہیں تو میں آپ سبھی کو اپنی اپنی سیٹوں سے سنتا رہتا ہوں۔ میں آپ میں سے زیادہ تر لوگوں کو شاید آپ میں سے ہر ایک کو ملک میں کیا ہو رہا ہے، یہ جاننے کے لیے فالو کرتا ہوں۔ اور چونکہ میں اس نظریہ پر یقین کرتا ہوں، اس لیے مجھے لوہیا جی کا ایک قول یاد آ گیا ہے، ’جب سڑک خاموش ہوتی ہے تو سنسد آوارہ ہو جاتی ہے۔‘

تلنگانہ میں ذات پر مبنی مردم شماری کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے سابق جج بی سدرشن ریڈی نے کہا- ’’جب یہ پورا کام ہو گیا تھا، جب میں رپورٹ پیش کر رہا تھا، میں نے کہا تھا کہ اب یہ موجودہ برسراقتدار پارٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا اور میں یہی ثابت ہوا۔ اب دیکھئے، اس میں کتنا وقت لگتا ہے، کیا یہ ایک منظم مطالعہ ہوگا یا صرف دکھاوے کے لیے، اگر وہ واقعی سنجیدہ ہیں، تو میں انہیں صلاح دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔‘‘

بات چیت کے دوران سدرشن ریڈی نے بہار میں ایس آئی آر کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ ووٹ دینے کا حق عوام کے ہاتھ میں واحد جمہوری ہتھیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کے بنیادی حق کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ بہار جس بحران کا سامنا کر رہا ہے، اس سے زیادہ سنگین چیلنج اور آئین کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہو سکتا۔ ووٹ کا حق، عام آدمی کے ہاتھ میں واحد ذریعہ یا ہتھیار ہے جب اسے چھیننے کی کوشش کی جائے گی تو جمہوریت میں کیا بچے گا؟

سدرشن ریڈی نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے ایک ساتھی جج نے ان سے پوچھا تھا کہ وہ ’’سیساسی دلدل‘‘ میں کیوں جا رہے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ 1971 میں ایک وکیل کے طور پر شروع ہوا ان کا سفر جاری ہے اور موجودہ چیلنج اسی سفر کا حصہ ہے۔ ریڈی نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کے نائب صدر جمہوریہ کا دفتر کوئی سیاسی ادارہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ انڈیا بلاک کے نائب صدر جمہوریہ عہدہ کے امیدوار سدرشن ریڈی آج (21 اگست) پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔ ان کا مقابلہ برسراقتدار این ڈی اے کے امیدوار سی پی رادھا کرشنن سے ہے۔ یہ انتخاب 9 ستمبر کو ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...