ملزم نے بتایا کہ 2014 میں اپنے خاندان پر حملے کے بعد وہ یہ علاقہ چھوڑ کر روپوش ہو گیا تھا، مگر اب ضمیر کی خلش اسے مزید خاموش رہنے نہیں دے رہی۔ ’گواہ تحفظ اسکیم‘ کے تحت اسے تحفظ فراہم کیا گیا اور 11 جولائی کو عدالت میں پیش ہو کر اس نے بعض باقیات بھی عدالت میں پیش کیں۔
یہ خبر پھیلتے ہی جنوبی ریاستوں میں تہلکہ مچ گیا، کیونکہ دھرم استھلا میں ہر سال لاکھوں عقیدت مند آتے ہیں۔ اس بیان کے بعد کئی لوگوں نے پرانے مقدمات کی ازسر نو تحقیقات کا مطالبہ کیا، جن کے اہل خانہ یا رشتہ دار یہاں سے لاپتہ ہوئے یا ان کے قتل کی سازش کا شبہ تھا۔