لائبریری: ایک خاموش مگر وفادار دوست

AhmadJunaidBlogs & ArticlesJuly 10, 2025360 Views

از قلم۔۔احمد وسیم

لائبریری ایک ایسی جگہ ہے جو محض کتابوں کا ذخیرہ نہیں بلکہ علم، فہم، بصیرت اور تہذیب کا مرکز ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا خاموش دوست ہے جو بولتا نہیں، مگر سکھاتا ہے، سمجھاتا ہے، اور زندگی کی گہرائیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ جب دنیا کی چکا چوند اور ہنگامہ خیزی انسان کو تھکا دیتی ہے، تو لائبریری اپنی خاموش اور پر سکون فضا میں علم کا دامن پھیلا کر اُس کا استقبال کرتی ہے۔ یہاں کتابوں کی مہک، صفحوں کی سرسراہٹ، اور مطالعے میں مشغول چہروں کی خاموشی ایک ایسی فضا تخلیق کرتی ہے جو انسان کو نہ صرف سکون بخشتی ہے بلکہ ذہنی طور پر جِلا بخشتی ہے۔

ایک لائبریری میں بیٹھ کر جب انسان کسی کتاب کا مطالعہ کرتا ہے، تو گویا وہ وقت کے ایک ایسے سفر پر روانہ ہو جاتا ہے جہاں صدیوں پرانی تہذیبیں، شخصیات، واقعات اور نظریات اُس سے ہمکلام ہو جاتے ہیں۔ یہ تجربہ کسی جادوئی دنیا میں قدم رکھنے جیسا ہوتا ہے، جہاں نہ کوئی شور ہوتا ہے، نہ بے ترتیبی، بس علم اور شعور کا ایک بہاؤ ہوتا ہے جو قاری کے ذہن و دل میں اُترتا جاتا ہے۔ یہی وہ لمحات ہوتے ہیں جب کتاب ایک استاد بن جاتی ہے اور لائبریری ایک مخلص دوست، جو بغیر کسی مطالبے کے علم کی روشنی بانٹتا ہے۔

لائبریری کا ماحول نہایت پاکیزہ، منظم اور توجہ مرکوز کرنے والا ہوتا ہے۔ یہاں انسان اپنی توجہ کو مکمل طور پر کتاب پر مرکوز کر سکتا ہے، جو موجودہ دور کی تیز رفتار زندگی میں ایک نایاب نعمت ہے۔ موبائل، سوشل میڈیا اور دیگر تفریحات کے شور و غُل سے دور، لائبریری انسان کو یہ موقع دیتی ہے کہ وہ اپنے اندر جھانکے، اپنی سوچ کو وسعت دے، اور دنیا کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی صلاحیت حاصل کرے۔ لائبریری کا سکوت صرف ظاہری نہیں ہوتا، بلکہ یہ انسان کے باطن میں بھی ایک نئی روشنی بکھیرتا ہے۔

کتابوں سے دوستی کرنا ایک عظیم عمل ہے، اور لائبریری اس دوستی کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہاں مختلف موضوعات پر ہزاروں کتابیں دستیاب ہوتی ہیں جو ہر عمر، ہر ذوق، اور ہر علم کے طالب کے لیے ایک خزانہ ہوتی ہیں۔ چاہے وہ تاریخ ہو، ادب، مذہب، فلسفہ، سائنسی علوم یا فنونِ لطیفہ، لائبریری ہر موضوع پر اپنے دامن میں خزانے سمیٹے ہوئے ہے۔ ایک قاری جب ان کتابوں کے مطالعے میں مشغول ہوتا ہے، تو وہ اپنے علم کی سطح کو مسلسل بلند کرتا ہے اور شخصیت میں گہرائی پیدا کرتا ہے۔

لائبریری میں صرف کتابیں ہی نہیں ہوتیں، بلکہ یہاں انسان کو تحقیق، تفکر اور تجزیہ کا موقع بھی ملتا ہے۔ یہ جگہ محض مطالعہ کی نہیں بلکہ خود شناسی کی بھی ہوتی ہے۔ یہاں بیٹھ کر جب انسان کسی اہم موضوع پر غور کرتا ہے، تو اُس کی سوچ میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور وہ ایک بہتر، سنجیدہ اور باشعور فرد کے طور پر سامنے آتا ہے۔ لائبریری میں گزرے ہوئے وقت کے صفحات میں چھپے ہوئے حقائق، مستقبل کے لیے رہنما اصول فراہم کرتے ہیں، اور قاری کو ایک ایسا نقطہ نظر دیتے ہیں جو اسے عام سوچ سے ممتاز بناتے ہیں۔

لائبریری ایک ایسا دوست ہے جو تنہائی میں بھی ساتھ دیتا ہے اور ہجوم میں بھی رہنمائی کرتا ہے۔ زندگی میں جب مایوسی، الجھن یا ذہنی انتشار طاری ہوتا ہے، تو لائبریری کی پناہ انسان کے لیے سکون کا سامان بن جاتی ہے۔ اس جگہ کی خاموشی ایک ایسی زبان بولتی ہے جو دل کو تسلی دیتی ہے اور ذہن کو تازگی بخشتی ہے۔ کتابوں کے ساتھ وقت گزارنا ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو تنہائی سے نکال کر ایک فکری محفل میں لے جاتا ہے، جہاں مختلف مصنفین، مفکرین اور اہلِ علم اپنے خیالات کے ذریعے اُس سے گفتگو کرتے ہیں۔

ایک معاشرے کی فکری اور تہذیبی ترقی کا اندازہ وہاں کی لائبریریوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ جو قومیں اپنی لائبریریوں کو زندہ رکھتی ہیں، وہ دراصل اپنے ماضی کو محفوظ اور اپنے مستقبل کو روشن کرتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں لائبریریوں کو خاص اہمیت دی جاتی ہے، وہاں کے تعلیمی ادارے، طلبہ اور عام شہری باقاعدگی سے لائبریری سے استفادہ کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں لائبریری کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے۔ نوجوان نسل سوشل میڈیا اور تفریحی مواد میں الجھ کر علم سے دور ہو رہی ہے، جو ایک خطرناک رجحان ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم لائبریری کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، اسے صرف طالب علموں کے لیے مخصوص نہ سمجھیں بلکہ ہر عمر کے فرد کے لیے ایک لازمی ضرورت سمجھیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی لائبریری جانے کی ترغیب دیں تاکہ ان میں علم کے ساتھ دوستی کا جذبہ پیدا ہو۔ تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ وہ نہ صرف بہتر لائبریریاں قائم کریں بلکہ طلبہ کو وہاں کے ماحول سے روشناس بھی کرائیں۔ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ عوامی لائبریریوں کے قیام اور موجودہ لائبریریوں کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔

لائبریری وہ جگہ ہے جہاں وقت، علم اور فہم ایک ساتھ موجود ہوتے ہیں۔ یہاں انسان نہ صرف دوسروں کے خیالات کو پڑھتا ہے بلکہ خود کو بھی دریافت کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا خاموش دوست ہے جو ہر وقت موجود ہوتا ہے، ہر سوال کا جواب دینے کو تیار، ہر الجھن کو سلجھانے کے لیے مستعد۔ دنیا کی بہت سی بڑی شخصیات کی کامیابی کے پیچھے لائبریری کا کردار پوشیدہ ہوتا ہے۔ ان کی سوچ، فہم اور بصیرت کو جِلا دینے والا یہی خاموش دوست ہوتا ہے، جو انہیں غیر معمولی بنا دیتا ہے۔

لائبریری سے محبت ایک ایسی محبت ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی۔ یہ وہ رشتہ ہے جو وقت کے ساتھ مضبوط ہوتا جاتا ہے۔ لائبریری ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ علم ہی اصل طاقت ہے، اور علم حاصل کرنے کے لیے خاموشی، توجہ، صبر اور مطالعہ بنیادی اوزار ہیں۔ یہ تمام چیزیں لائبریری کی گود میں موجود ہوتی ہیں، بس انسان کو انہیں اپنانا ہوتا ہے۔ جب ہم لائبریری کو ایک دوست کے طور پر تسلیم کر لیتے ہیں، تو ہماری شخصیت میں ٹھہراؤ، گہرائی اور سنجیدگی پیدا ہو جاتی ہے جو دنیا میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری ہیں۔

آخر میں، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں باشعور، باضمیر اور ترقی یافتہ ہوں تو ہمیں لائبریری سے اپنی دوستی کو مضبوط کرنا ہوگا۔ ہمیں علم کی طرف لوٹنا ہوگا، کتابوں کے ساتھ رشتہ استوار کرنا ہوگا، اور اس خاموش دوست کو زندگی کا مستقل ساتھی بنانا ہوگا۔ لائبریری صرف عمارت نہیں، بلکہ ایک جیتی جاگتی درسگاہ ہے، ایک وفادار دوست ہے، جو ہمیشہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے، ہمیں سکھاتا ہے، سنوارتا ہے، اور ایک بہتر انسان بننے کی راہ دکھاتا ہے۔

1 Votes: 1 Upvotes, 0 Downvotes (1 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...