قیامت کا خوف دل میں رکھنا کیوں ضروری ہے؟

بلال رضا عطاری القادری

قیامت کا خوف رکھنا ایک نہایت اہم اور بنیادی جزو ہے ایمان کا۔ یہ خوف انسان کے دل میں ایک ایسی کیفیت پیدا کرتا ہے جو اس کی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتی ہے۔ جب انسان کے دل میں قیامت کے دن کا خوف ہوتا ہے تو وہ اپنی زندگی کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے، اپنے اعمال کو درست کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ قیامت کا دن وہ دن ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بار بار ذکر فرمایا ہے اور اس کی ہولناکی، شدت اور اس دن کے حساب و کتاب کی سختی کو بیان کیا ہے۔ اس دن ہر انسان کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا، چاہے وہ چھوٹے ہوں یا بڑے، ظاہر ہوں یا پوشیدہ۔ یہی احساس انسان کو برائیوں سے روکتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب کرتا ہے۔

انسان کی فطرت میں یہ بات شامل ہے کہ جب وہ کسی بڑے انجام یا سزا سے ڈرتا ہے تو وہ اپنے رویے اور اعمال کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ قیامت کا خوف بھی اسی طرح انسان کے دل میں ایک نگرانی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ یہ خوف انسان کو یاد دلاتا ہے کہ اس کی ہر حرکت، ہر بات اور ہر نیت اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے اور ایک دن اسے اس سب کا حساب دینا ہوگا۔ جب انسان یہ سوچتا ہے کہ قیامت کے دن اس کے اعمال تولے جائیں گے اور اس کے مطابق اس کا انجام ہوگا تو وہ خود بخود اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیامت کا خوف رکھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔

قیامت کے دن کی حقیقت کو سمجھنا اور اس کا خوف دل میں بٹھانا انسان کو غرور، تکبر، ظلم اور دیگر برائیوں سے بچاتا ہے۔ جب انسان یہ جان لیتا ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور اصل زندگی آخرت کی ہے، تو وہ دنیاوی لذتوں، مال و دولت اور شہرت کی دوڑ میں اندھا نہیں ہوتا۔ وہ جانتا ہے کہ یہ سب فانی ہے اور اصل کامیابی وہ ہے جو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو ہونے میں ہے۔ اسی لیے قیامت کا خوف انسان کو دنیا کی حقیقت سمجھاتا ہے اور اسے آخرت کی تیاری کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

قرآن و سنت میں بار بار قیامت کے دن کی ہولناکی اور اس کے مناظر بیان کیے گئے ہیں تاکہ انسانوں کے دلوں میں اس دن کا خوف پیدا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ “اس دن انسان اپنے بھائی، ماں، باپ، بیوی اور بچوں سے بھاگے گا، ہر شخص کو اپنی فکر ہوگی”۔ اس دن کی شدت اور دہشت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دن کے حساب و کتاب کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی اس دن کے خوف سے کانپتے اور اپنے اعمال کی فکر کرتے تھے۔ یہ سب اس بات کی دلیل ہے کہ قیامت کا خوف رکھنا ایمان کی علامت ہے۔

قیامت کا خوف نہ صرف انسان کو برائیوں سے روکتا ہے بلکہ اسے نیکیوں کی طرف بھی راغب کرتا ہے۔ جب انسان کو یہ یقین ہو کہ اس کا ہر عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں محفوظ ہے اور اس کا بدلہ ضرور ملے گا تو وہ چھوٹے سے چھوٹے نیک عمل کو بھی اہمیت دیتا ہے۔ وہ کسی کی مدد کرتا ہے، کسی کو تکلیف نہیں دیتا، والدین کی خدمت کرتا ہے، نماز قائم کرتا ہے، روزہ رکھتا ہے، زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور ہر وہ عمل کرتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو۔ اس کے دل میں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں قیامت کے دن اس کے اعمال کا پلڑا ہلکا نہ ہو جائے اور وہ خسارے میں نہ چلا جائے۔ یہی خوف اسے ہر وقت نیکی کی طرف متوجہ رکھتا ہے۔

انسان جب قیامت کے دن کے حساب و کتاب کو یاد رکھتا ہے تو اس کے دل میں عاجزی اور انکساری پیدا ہوتی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کی کوئی حیثیت نہیں، اس کے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں اور وہ کسی بھی وقت پکڑا جا سکتا ہے۔ یہ احساس اسے تکبر، غرور اور خود پسندی سے دور رکھتا ہے۔ وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہے، توبہ کرتا ہے اور اپنی اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔ یہی کیفیت اس کے دل میں سکون اور اطمینان پیدا کرتی ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس نے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی کوشش کو ضائع نہیں کرے گا۔

قیامت کا خوف انسان کو دنیا کی رنگینیوں اور فتنوں سے بچاتا ہے۔ آج کے دور میں جب ہر طرف فتنہ و فساد، بے حیائی، ظلم اور ناانصافی عام ہو چکی ہے، انسان کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ ایسے حالات میں قیامت کا خوف ہی وہ چیز ہے جو انسان کو سیدھے راستے پر قائم رکھتا ہے۔ یہ خوف اسے یاد دلاتا ہے کہ ایک دن اسے اپنے رب کے سامنے پیش ہونا ہے اور اس کے ہر عمل کا حساب دینا ہے۔ یہی احساس اسے دنیا کی فانی لذتوں سے دور رکھتا ہے اور آخرت کی دائمی کامیابی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کے عدل کا یقین پیدا کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ یہ یقین انسان کو انصاف پسند بناتا ہے، وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا، کسی کا حق نہیں مارتا اور ہر معاملے میں عدل و انصاف کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر اس نے کسی پر ظلم کیا یا کسی کا حق مارا تو قیامت کے دن اسے اس کا حساب دینا ہوگا۔ یہی خوف اسے ہر وقت محتاط رکھتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی رضا کے حصول کی طرف راغب کرتا ہے۔ جب انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اس کی نجات صرف اللہ تعالیٰ کی رضا میں ہے تو وہ اپنی عبادات کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ نماز کو وقت پر ادا کرتا ہے، روزہ رکھتا ہے، زکوٰۃ دیتا ہے، حج ادا کرتا ہے اور ہر وہ عمل کرتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو۔ اس کے دل میں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں اس کی عبادت میں کوئی کمی نہ رہ جائے اور قیامت کے دن وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے شرمندہ نہ ہو جائے۔ یہی خوف اس کی عبادت میں خشوع و خضوع پیدا کرتا ہے اور وہ دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کو دنیا کی محبت سے نکال کر آخرت کی تیاری کی طرف لے جاتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور اصل زندگی آخرت کی ہے۔ اس لیے وہ دنیا کے مال و دولت، شہرت اور عیش و عشرت کو اپنی منزل نہیں بناتا بلکہ آخرت کی کامیابی کو اپنی اصل منزل سمجھتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کو اس طرح گزارتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو ہو سکے۔ یہی خوف اسے دنیا کی فانی لذتوں سے دور رکھتا ہے اور آخرت کی دائمی کامیابی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کے ہر عمل کا حساب لیا جائے گا، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، ظاہر ہو یا پوشیدہ۔ یہ احساس اسے ہر وقت محتاط رکھتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہے، توبہ کرتا ہے اور اپنی اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔ یہی کیفیت اس کے دل میں سکون اور اطمینان پیدا کرتی ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس نے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی کوشش کو ضائع نہیں کرے گا۔

قیامت کا خوف انسان کو دنیا کی رنگینیوں اور فتنوں سے بچاتا ہے۔ آج کے دور میں جب ہر طرف فتنہ و فساد، بے حیائی، ظلم اور ناانصافی عام ہو چکی ہے، انسان کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ ایسے حالات میں قیامت کا خوف ہی وہ چیز ہے جو انسان کو سیدھے راستے پر قائم رکھتا ہے۔ یہ خوف اسے یاد دلاتا ہے کہ ایک دن اسے اپنے رب کے سامنے پیش ہونا ہے اور اس کے ہر عمل کا حساب دینا ہے۔ یہی احساس اسے دنیا کی فانی لذتوں سے دور رکھتا ہے اور آخرت کی دائمی کامیابی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کے عدل کا یقین پیدا کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ یہ یقین انسان کو انصاف پسند بناتا ہے، وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا، کسی کا حق نہیں مارتا اور ہر معاملے میں عدل و انصاف کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر اس نے کسی پر ظلم کیا یا کسی کا حق مارا تو قیامت کے دن اسے اس کا حساب دینا ہوگا۔ یہی خوف اسے ہر وقت محتاط رکھتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی رضا کے حصول کی طرف راغب کرتا ہے۔ جب انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اس کی نجات صرف اللہ تعالیٰ کی رضا میں ہے تو وہ اپنی عبادات کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ نماز کو وقت پر ادا کرتا ہے، روزہ رکھتا ہے، زکوٰۃ دیتا ہے، حج ادا کرتا ہے اور ہر وہ عمل کرتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو۔ اس کے دل میں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں اس کی عبادت میں کوئی کمی نہ رہ جائے اور قیامت کے دن وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے شرمندہ نہ ہو جائے۔ یہی خوف اس کی عبادت میں خشوع و خضوع پیدا کرتا ہے اور وہ دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کو دنیا کی محبت سے نکال کر آخرت کی تیاری کی طرف لے جاتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور اصل زندگی آخرت کی ہے۔ اس لیے وہ دنیا کے مال و دولت، شہرت اور عیش و عشرت کو اپنی منزل نہیں بناتا بلکہ آخرت کی کامیابی کو اپنی اصل منزل سمجھتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کو اس طرح گزارتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو ہو سکے۔ یہی خوف اسے دنیا کی فانی لذتوں سے دور رکھتا ہے اور آخرت کی دائمی کامیابی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کے ہر عمل کا حساب لیا جائے گا، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، ظاہر ہو یا پوشیدہ۔ یہ احساس اسے ہر وقت محتاط رکھتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہے، توبہ کرتا ہے اور اپنی اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔ یہی کیفیت اس کے دل میں سکون اور اطمینان پیدا کرتی ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس نے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی کوشش کو ضائع نہیں کرے گا۔

قیامت کا خوف انسان کو دنیا کی رنگینیوں اور فتنوں سے بچاتا ہے۔ آج کے دور میں جب ہر طرف فتنہ و فساد، بے حیائی، ظلم اور ناانصافی عام ہو چکی ہے، انسان کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ ایسے حالات میں قیامت کا خوف ہی وہ چیز ہے جو انسان کو سیدھے راستے پر قائم رکھتا ہے۔ یہ خوف اسے یاد دلاتا ہے کہ ایک دن اسے اپنے رب کے سامنے پیش ہونا ہے اور اس کے ہر عمل کا حساب دینا ہے۔ یہی احساس اسے دنیا کی فانی لذتوں سے دور رکھتا ہے اور آخرت کی دائمی کامیابی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کے عدل کا یقین پیدا کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ یہ یقین انسان کو انصاف پسند بناتا ہے، وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا، کسی کا حق نہیں مارتا اور ہر معاملے میں عدل و انصاف کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر اس نے کسی پر ظلم کیا یا کسی کا حق مارا تو قیامت کے دن اسے اس کا حساب دینا ہوگا۔ یہی خوف اسے ہر وقت محتاط رکھتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی رضا کے حصول کی طرف راغب کرتا ہے۔ جب انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اس کی نجات صرف اللہ تعالیٰ کی رضا میں ہے تو وہ اپنی عبادات کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ نماز کو وقت پر ادا کرتا ہے، روزہ رکھتا ہے، زکوٰۃ دیتا ہے، حج ادا کرتا ہے اور ہر وہ عمل کرتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو۔ اس کے دل میں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں اس کی عبادت میں کوئی کمی نہ رہ جائے اور قیامت کے دن وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے شرمندہ نہ ہو جائے۔ یہی خوف اس کی عبادت میں خشوع و خضوع پیدا کرتا ہے اور وہ دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کو دنیا کی محبت سے نکال کر آخرت کی تیاری کی طرف لے جاتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور اصل زندگی آخرت کی ہے۔ اس لیے وہ دنیا کے مال و دولت، شہرت اور عیش و عشرت کو اپنی منزل نہیں بناتا بلکہ آخرت کی کامیابی کو اپنی اصل منزل سمجھتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کو اس طرح گزارتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو ہو سکے۔ یہی خوف اسے دنیا کی فانی لذتوں سے دور رکھتا ہے اور آخرت کی دائمی کامیابی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کے ہر عمل کا حساب لیا جائے گا، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، ظاہر ہو یا پوشیدہ۔ یہ احساس اسے ہر وقت محتاط رکھتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہے، توبہ کرتا ہے اور اپنی اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔ یہی کیفیت اس کے دل میں سکون اور اطمینان پیدا کرتی ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس نے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی کوشش کو ضائع نہیں کرے گا۔

قیامت کا خوف انسان کو دنیا کی رنگینیوں اور فتنوں سے بچاتا ہے۔ آج کے دور میں جب ہر طرف فتنہ و فساد، بے حیائی، ظلم اور ناانصافی عام ہو چکی ہے، انسان کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ ایسے حالات میں قیامت کا خوف ہی وہ چیز ہے جو انسان کو سیدھے راستے پر قائم رکھتا ہے۔ یہ خوف اسے یاد دلاتا ہے کہ ایک دن اسے اپنے رب کے سامنے پیش ہونا ہے اور اس کے ہر عمل کا حساب دینا ہے۔ یہی احساس اسے دنیا کی فانی لذتوں سے دور رکھتا ہے اور آخرت کی دائمی کامیابی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کے عدل کا یقین پیدا کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ یہ یقین انسان کو انصاف پسند بناتا ہے، وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا، کسی کا حق نہیں مارتا اور ہر معاملے میں عدل و انصاف کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر اس نے کسی پر ظلم کیا یا کسی کا حق مارا تو قیامت کے دن اسے اس کا حساب دینا ہوگا۔ یہی خوف اسے ہر وقت محتاط رکھتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی رضا کے حصول کی طرف راغب کرتا ہے۔ جب انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اس کی نجات صرف اللہ تعالیٰ کی رضا میں ہے تو وہ اپنی عبادات کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ نماز کو وقت پر ادا کرتا ہے، روزہ رکھتا ہے، زکوٰۃ دیتا ہے، حج ادا کرتا ہے اور ہر وہ عمل کرتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو۔ اس کے دل میں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں اس کی عبادت میں کوئی کمی نہ رہ جائے اور قیامت کے دن وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے شرمندہ نہ ہو جائے۔ یہی خوف اس کی عبادت میں خشوع و خضوع پیدا کرتا ہے اور وہ دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کو دنیا کی محبت سے نکال کر آخرت کی تیاری کی طرف لے جاتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور اصل زندگی آخرت کی ہے۔ اس لیے وہ دنیا کے مال و دولت، شہرت اور عیش و عشرت کو اپنی منزل نہیں بناتا بلکہ آخرت کی کامیابی کو اپنی اصل منزل سمجھتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کو اس طرح گزارتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو ہو سکے۔ یہی خوف اسے دنیا کی فانی لذتوں سے دور رکھتا ہے اور آخرت کی دائمی کامیابی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

قیامت کا خوف انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کے ہر عمل کا حساب لیا جائے گا، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، ظاہر ہو یا پوشیدہ۔ یہ احساس اسے ہر وقت محتاط رکھتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہے، توبہ کرتا ہے اور اپنی اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔ یہی کیفیت اس کے دل میں سکون اور اطمینان پیدا کرتی ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس نے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی کوشش کو ضائع نہیں کرے گا۔

قیامت کا خوف رکھنا ہر مسلمان کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہ خوف انسان کو سیدھے راستے پر قائم رکھتا ہے، اسے برائیوں سے روکتا ہے، نیکیوں کی طرف راغب کرتا ہے، عاجزی اور انکساری پیدا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کے عدل کا یقین دلاتا ہے، دنیا کی فانی لذتوں سے دور رکھتا ہے، آخرت کی تیاری کی طرف متوجہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ یہی خوف انسان کی زندگی کو سنوارتا ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی طرف لے جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں میں قیامت کے دن کا خوف پیدا فرمائے اور ہمیں اپنی رضا کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...