کشمیر کو دنیا کی جنت کہا جاتا ہے اور یہ خطاب بلاوجہ نہیں دیا گیا۔ یہاں کی سرسبز وادیاں، بلند و بالا پہاڑ، بہتے جھرنے اور شفاف جھیلیں ہمیشہ سے سیاحوں کے دل کو لبھاتی آئی ہیں۔ لیکن جب بارشوں کا موسم آتا ہے تو اس وادی کی خوبصورتی میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ جولائی کے ان دنوں میں کشمیر کی سرزمین پر بارشیں خوب برس رہی ہیں اور ہر منظر کو ایک نیا رنگ و روپ مل رہا ہے۔ بارش کے قطروں کی ٹھنڈی پھوار جب سبزے پر گرتی ہے تو ہر پتا، ہر پھول اور ہر شاخ جیسے زندگی کی نئی لہر سے سرشار ہو جاتی ہے۔ پہاڑوں پر چھائی دھند، جھیلوں کی سطح پر پڑتی بارش کی بوندیں، اور فضاؤں میں پھیلی خوشبو اس وادی کو ایک خوابناک منظر میں بدل دیتی ہے۔
بارش کے بعد جب سورج کی کرنیں بادلوں کی اوٹ سے جھانکتی ہیں تو پوری وادی ایک سنہری چادر اوڑھ لیتی ہے۔ سبزہ اور بھی گہرا ہو جاتا ہے، پھولوں کی خوشبو اور بھی تیز ہو جاتی ہے، اور درختوں کی شاخوں پر ٹھہری ہوئی بارش کی بوندیں موتیوں کی طرح چمکنے لگتی ہیں۔ دریاؤں اور ندیوں کا پانی بارش کے بعد اور بھی شفاف اور تیز ہو جاتا ہے، اور ان کے کنارے بیٹھ کر قدرت کے اس حسین منظر سے لطف اندوز ہونا ایک ناقابلِ بیان تجربہ ہے۔ کشمیر کے باغات، خاص طور پر شالیمار اور نشات باغ، بارش کے موسم میں اور بھی دلکش نظر آتے ہیں۔ ان باغات میں لگے رنگ برنگے پھول بارش کے بعد جیسے اپنی اصل خوبصورتی میں آ جاتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے دیہاتوں کا منظر بھی کچھ کم دلکش نہیں ہوتا۔ کچے راستوں پر بارش کا پانی بہتا ہے، کھیتوں میں ہریالی لہلہاتی ہے، اور دور دور تک پھیلے سبز میدان ایک جادوئی منظر پیش کرتے ہیں۔ گاؤں کے لوگ بارش کے بعد اپنے گھروں کے باہر بیٹھ کر چائے کی چسکیاں لیتے ہیں اور قدرت کے اس حسین تحفے کا شکر ادا کرتے ہیں۔ بچے بارش میں کھیلتے ہیں، کیچڑ میں اچھلتے کودتے ہیں اور ان کی ہنسی وادی میں گونجتی ہے۔ بارش کے بعد کی ٹھنڈی ہوا، پرندوں کی چہچہاہٹ اور ہر طرف پھیلی تازگی دل و دماغ کو فرحت بخشتی ہے۔
شہر کی گلیاں بھی بارش کے بعد نکھر جاتی ہیں۔ سری نگر کی مشہور جھیل ڈل پر جب بارش کی بوندیں گرتی ہیں تو اس کی سطح پر لہریں بنتی ہیں اور جھیل کا منظر اور بھی حسین ہو جاتا ہے۔ شکارے والے اپنی کشتیوں کو بارش سے بچاتے ہوئے جھیل میں رواں دواں رہتے ہیں۔ سیاح اس موسم میں جھیل کی سیر کو ترجیح دیتے ہیں اور بارش میں بھیگتے ہوئے فطرت کے اس حسین منظر کو اپنی آنکھوں میں قید کر لیتے ہیں۔ جھیل کے کنارے لگے چنار کے درخت بارش کے بعد اور بھی سرسبز نظر آتے ہیں اور ان کے پتوں پر ٹھہری بارش کی بوندیں ایک الگ ہی منظر پیش کرتی ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے پہاڑوں کا حسن بھی دیدنی ہوتا ہے۔ پہاڑوں کی چوٹیوں پر بادلوں کا بسیرا، نیچے بہتے جھرنے اور سبز ڈھلوانیں ایک جیتی جاگتی تصویر کی مانند لگتی ہیں۔ بارش کے بعد پہاڑوں پر اگنے والی جڑی بوٹیاں اور پھول اپنی خوشبو سے فضا کو معطر کر دیتے ہیں۔ سیاح ان پہاڑوں کی سیر کو نکلتے ہیں اور بارش میں بھیگتے ہوئے قدرت کے اس شاہکار کو قریب سے دیکھتے ہیں۔ پہاڑوں پر چھائی ہلکی دھند اور بارش کی بوندیں ایک رومانوی ماحول پیدا کر دیتی ہیں۔
کشمیر کے بازار بھی بارش کے موسم میں ایک الگ ہی رنگ اختیار کر لیتے ہیں۔ دکانوں پر چھتریاں، گرم چائے، اور مقامی پکوانوں کی خوشبو ہر طرف پھیل جاتی ہے۔ لوگ بارش سے بچنے کے لیے دکانوں کے شیڈ کے نیچے کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایک دوسرے سے موسم کے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔ بازاروں میں رنگ برنگے پھول، تازہ سبزیاں اور مقامی دستکاری کے سامان کی رونق اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ سیاح بارش میں بھیگتے ہوئے ان بازاروں میں خریداری کرتے ہیں اور کشمیر کی ثقافت کو قریب سے محسوس کرتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کی جھیلیں اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ وولر جھیل، نگین جھیل اور دیگر چھوٹی بڑی جھیلیں بارش کے بعد اور بھی شفاف ہو جاتی ہیں۔ ان جھیلوں پر تیرتے ہوئے کشتیاں، کناروں پر کھڑے درخت اور دور دور تک پھیلا سبزہ ایک حسین منظر پیش کرتا ہے۔ جھیل کے کنارے بیٹھ کر بارش کے بعد کی خاموشی اور سکون کو محسوس کرنا ایک روحانی تجربہ ہے۔ جھیلوں کے پانی میں پڑتی بارش کی بوندیں ایک دلفریب موسیقی پیدا کرتی ہیں جو دل کو چھو لیتی ہے۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے جنگلات بھی اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ درختوں پر گرتی بارش کی بوندیں، زمین پر اگتی نئی گھاس اور ہر طرف پھیلی ہریالی جنگل کو ایک جادوئی منظر میں بدل دیتی ہے۔ جنگل میں پرندوں کی آوازیں، بارش کے بعد کی خوشبو اور ہر طرف پھیلا سکون انسان کو قدرت کے قریب لے آتا ہے۔ جنگل میں چلتے ہوئے ہر قدم پر ایک نیا منظر سامنے آتا ہے اور انسان قدرت کی صناعی پر حیران رہ جاتا ہے۔
بارش کے بعد کشمیر کے سیب کے باغات بھی اپنی پوری بہار پر ہوتے ہیں۔ درختوں پر لگے سرخ سیب بارش کے بعد اور بھی چمکنے لگتے ہیں۔ باغات میں کام کرنے والے کسان بارش کے بعد فصل کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور خوشی خوشی اپنے کام میں مصروف نظر آتے ہیں۔ سیب کے باغات میں بارش کے بعد کی خوشبو اور تازگی ہر آنے والے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔ سیاح ان باغات کی سیر کرتے ہیں اور تازہ سیب توڑ کر کھاتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز بھی سیاحوں سے بھر جاتے ہیں۔ لوگ بارش کے موسم میں کشمیر کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے دور دور سے آتے ہیں۔ ہوٹلوں کی کھڑکیوں سے باہر کا منظر دیکھنا، بارش کی بوندوں کی ٹپ ٹپ سننا اور گرم چائے کے کپ کے ساتھ اس موسم کا لطف اٹھانا ایک یادگار تجربہ ہے۔ ہوٹلوں میں بیٹھے ہوئے لوگ بارش کے بعد کی تازگی کو محسوس کرتے ہیں اور قدرت کے اس حسین موسم کا شکر ادا کرتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے مقامی لوگ بھی اپنی روایتی سرگرمیوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ خواتین گھروں میں روایتی کھانے پکاتی ہیں، مرد کھیتوں اور باغات میں کام کرتے ہیں اور بچے بارش میں کھیلتے ہیں۔ گھروں میں قہوہ اور نمکین چائے کی محفلیں سجتی ہیں اور سب لوگ مل کر اس موسم کا لطف اٹھاتے ہیں۔ بارش کے بعد کی ٹھنڈی ہوا اور ہر طرف پھیلی تازگی دل کو خوش کر دیتی ہے۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگ بھی اپنی روایتی زندگی میں مصروف رہتے ہیں۔ وہ بارش کے بعد اپنے مویشیوں کو چراگاہوں میں لے جاتے ہیں، لکڑیاں جمع کرتے ہیں اور اپنے گھروں کی مرمت کرتے ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں بارش کے بعد کی فضا اور بھی پرسکون ہو جاتی ہے اور ہر طرف ایک روحانی سکون پھیل جاتا ہے۔
بارش کے موسم میں کشمیر کی ثقافت بھی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ نظر آتی ہے۔ مقامی لوگ روایتی گیت گاتے ہیں، رقص کرتے ہیں اور اپنی خوشیوں کا اظہار کرتے ہیں۔ بارش کے بعد کی محفلیں، روایتی کھانے اور مقامی موسیقی اس موسم کو اور بھی یادگار بنا دیتی ہے۔ سیاح بھی ان محفلوں میں شریک ہوتے ہیں اور کشمیر کی ثقافت کو قریب سے دیکھتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے اسکولوں میں بھی ایک الگ ہی رونق ہوتی ہے۔ بچے بارش کے بعد اسکول جاتے ہیں، راستے میں کھیلتے کودتے ہیں اور بارش سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اسکولوں میں اساتذہ بھی بچوں کے ساتھ بارش کے موسم کی باتیں کرتے ہیں اور سب مل کر اس حسین موسم کا لطف اٹھاتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے دریا بھی اپنی پوری روانی کے ساتھ بہتے ہیں۔ جہلم، سندھ اور دیگر دریا بارش کے بعد اور بھی تیز ہو جاتے ہیں۔ ان دریاؤں کے کنارے بیٹھ کر بارش کے بعد کی ہوا اور پانی کی آواز سننا ایک روحانی تجربہ ہے۔ مچھلیاں پکڑنے والے لوگ بارش کے بعد دریا میں اپنی قسمت آزماتے ہیں اور خوشی خوشی اپنی روزی کماتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے سیاحتی مقامات بھی سیاحوں سے بھر جاتے ہیں۔ گلمرگ، پہلگام، سون مرگ اور دیگر مقامات پر سیاح بارش کے بعد کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ یہ مقامات بارش کے بعد اور بھی دلکش ہو جاتے ہیں۔ سبزہ، پھول، جھرنے اور پہاڑ سب کچھ ایک جادوئی منظر پیش کرتے ہیں۔ سیاح ان مقامات پر تصویریں بناتے ہیں، قدرت کے حسین مناظر کو اپنی آنکھوں میں قید کرتے ہیں اور اس موسم کا بھرپور لطف اٹھاتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں بھی ایک الگ ہی رونق ہوتی ہے۔ لوگ بارش کے بعد گرم کھانے اور چائے کا لطف اٹھاتے ہیں۔ ہوٹلوں کی کھڑکیوں سے باہر کا منظر دیکھنا اور بارش کی بوندوں کی آواز سننا ایک یادگار تجربہ ہے۔ مقامی پکوانوں کی خوشبو اور بارش کے بعد کی تازگی ہر آنے والے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے فنکار بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کرتے ہیں۔ مصور بارش کے مناظر کو اپنی تصویروں میں قید کرتے ہیں، شاعر بارش کے حسن پر نظمیں لکھتے ہیں اور موسیقار بارش کی موسیقی کو اپنی دھنوں میں ڈھالتے ہیں۔ بارش کے بعد کی فضا ہر فنکار کو تخلیق کی نئی راہیں دکھاتی ہے۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے بزرگ بھی اپنی یادوں میں کھو جاتے ہیں۔ وہ اپنے بچپن کی بارشوں کو یاد کرتے ہیں، پرانی کہانیاں سناتے ہیں اور اپنے تجربات نوجوانوں کے ساتھ بانٹتے ہیں۔ بارش کے بعد کی محفلیں، قہوہ اور باتیں اس موسم کو اور بھی یادگار بنا دیتی ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے نوجوان بھی اپنی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔ وہ بارش میں کھیلتے ہیں، دوستوں کے ساتھ گھومتے ہیں اور اس حسین موسم کا بھرپور لطف اٹھاتے ہیں۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بارش کے بعد کی فضا میں سیر کرتے ہیں، تصویریں بناتے ہیں اور اپنی یادوں میں اس موسم کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کر لیتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کے بزرگ، نوجوان، بچے اور خواتین سب مل کر اس موسم کا لطف اٹھاتے ہیں۔ ہر کوئی اپنی اپنی مصروفیات میں اس موسم کی خوبصورتی کو محسوس کرتا ہے۔ بارش کے بعد کی فضا میں ایک الگ ہی سکون اور تازگی ہوتی ہے جو دل و دماغ کو فرحت بخشتی ہے۔
بارش کے موسم میں کشمیر کی خوبصورتی اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔ ہر منظر، ہر گوشہ، ہر درخت اور ہر پھول ایک نئی زندگی سے بھر جاتا ہے۔ قدرت کی صناعی اپنے پورے جوبن پر ہوتی ہے اور انسان اس حسن کو دیکھ کر قدرت کے سامنے سر جھکا دیتا ہے۔ کشمیر کی بارشیں نہ صرف اس وادی کو خوبصورت بناتی ہیں بلکہ یہاں کے لوگوں کے دلوں کو بھی خوشی اور سکون سے بھر دیتی ہیں۔
بارش کے بعد کی فضا میں پھیلی خوشبو، سبزے کی تازگی، پھولوں کی رنگت اور جھیلوں کی شفافیت سب کچھ ایک خواب کی مانند لگتا ہے۔ کشمیر کی بارشیں اس وادی کو ایک جیتی جاگتی جنت میں بدل دیتی ہیں جہاں ہر طرف حسن ہی حسن بکھرا ہوتا ہے۔ سیاح اس موسم میں کشمیر آ کر قدرت کے اس شاہکار کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور اس حسین وادی کی خوبصورتی کو ہمیشہ کے لیے اپنی یادوں میں محفوظ کر لیتے ہیں۔
بارش کے موسم میں کشمیر کی خوبصورتی کو بیان کرنا الفاظ میں ممکن نہیں۔ یہ ایک ایسا تجربہ ہے جسے صرف محسوس کیا جا سکتا ہے۔ بارش کے بعد کی وادی، جھیلیں، پہاڑ، باغات اور جنگلات سب کچھ ایک جادوئی منظر پیش کرتے ہیں۔ کشمیر کی بارشیں اس وادی کو ایک نئی زندگی بخشتی ہیں اور یہاں کے لوگوں کے دلوں کو خوشی اور سکون سے بھر دیتی ہیں۔ قدرت کے اس حسین تحفے کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اس خوبصورتی کو ہمیشہ اپنی یادوں میں محفوظ رکھنا چاہیے۔