اگر فرانس، برطانیہ اور کینیڈا واقعی چاہتے ہیں کہ کوئی حقیقی پیش رفت ہو تو انہیں اسرائیل کو جنگی جرائم پر جواب دہ ٹھہرانے کی مہم کی قیادت کرنی ہوگی۔ انہیں اسلحہ کی فروخت اور تجارتی معاہدوں کو اسرائیل کی بین الاقوامی قانون کی پاسداری سے مشروط کرنا ہوگا۔ انہیں فلسطینی سول سوسائٹی کی مدد اور اعتدال پسند قیادت کو متحد کرنے کی کوششوں کو تقویت دینی ہوگی۔ انہیں فلسطینی خودمختاری کو حماس اور اس کی دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کا سلسلہ ختم کرنا ہوگا۔
محض تسلیم کرنے سے نہ تو جنگ ختم ہوگی اور نہ فلسطینی عوام کی تکالیف کم ہوں گی لیکن اگر یہ اقدام دباؤ ڈالنے اور عملی اقدامات میں بدلنے کا ذریعہ بنے، تو یہ پہلا قدم ہو سکتا ہے۔ ورنہ یہ ایک اور مغربی اخلاقی دکھاوا بن کر رہ جائے گا، جس میں بلند و بانگ دعووں کے پیچھے عملی ارادہ فلسطینی آزادی کی طرح غائب ہی رہے گا۔
(مضمون نگار اشوک سوین سویڈن کی اوپسلا یونیورسٹی میں امن و تنازعات کے شعبے کے پروفیسر ہیں)