سوموار، 11 اگست 2025 کو فتح پور میں ایک مقبرے پر ہندو دائیں بازو کی تنظیموں کے ارکان کی جانب سے مبینہ طور پر ہنگامہ آرائی کے بعد موقع پر موجود پولیس اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اترپردیش میں فتح پور کے آبو نگر علاقے میں ایک مقبرے کی توڑ پھوڑ کے معاملے میں پولیس نے ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے ۔ تاہم، بتایا گیا ہے کہ اس جگہ کے ارد گرد ایک کلومیٹر کے دائرے کو بیریکیڈز لگا کر گھیر دیا گیا ہے تاکہ ممکنہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، منگل (13 اگست) کو پولیس نےعوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور امن و امان کوبگاڑنے کے الزام میں 150 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا، جن میں سے 10 نامزد ہیں۔
ایف آئی آر میں جن 10 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے ان میں دھرمیندر سنگھ (بجرنگ دل)، ابھیشیک شکلا (بی جے پی)، اجئے سنگھ (ضلع پنچایت ممبر)، دیوناتھ دھاکڑ (بی جے پی)، ونئے تیواری (سٹی کونسلر)، پشپراج پٹیل، ریتک پال (بی جے پی)، پرسون تیواری (بی جے پی)، آشیش تیواری اور پپو چوہان (بی جے پی) شامل ہیں۔
اس دوران مقامی لوگوں کو باہر کے لوگوں سے بات کرنے سے روک دیا گیا ہے اور میڈیا کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سادہ کپڑوں میں پولیس مقبرے کے اطراف کے علاقوں میں گھوم رہی ہے، مقامی لوگوں سے بات کر رہی ہے اور سرگرمیوں کی نگرانی کر رہی ہے۔
واضح ہو کہ فتح پور میں 11 اگست کو اس وقت پرتشدد تصادم ہوا جب مختلف ہندوتوا تنظیموں کے ہجوم نے آبو نگر میں ایک صدیوں پرانے مقبرے پر دھاوا بول دیا، اس پر بھگوا جھنڈے لہرائے، اندر ہندو رسومات ادا کیں اور سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں قبروں میں توڑ پھوڑ کی۔
اس کے بعد مسلم کمیونٹی کے ارکان کے ساتھ پتھراؤ اور جھڑپیں ہوئیں، جس سے سیاسی غم و غصہ پیدا ہوا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی اتر پردیش میں امن و امان کے بارے میں سوال اٹھے۔
پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق، اگرچہ توڑ پھوڑ کرنے والوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے، اور پولیس نے کانگریس کے سٹی صدر عارف عرف گڈا اور ان کے کئی حامیوں کو توڑ پھوڑ کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے پر احتجاج کرنے پر گرفتار کر لیا ہے۔
اس دوران پارٹی کے ضلع صدر مہیش دویدی کو اس وقت نظر بند کر دیا گیا جب دو سابق ایم ایل اے پر مشتمل پارٹی کے ایک وفد نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔
دویدی نے پولیس کی کارروائی کو ‘آمرانہ’ قرار دیا اور انتظامیہ پر توڑ پھوڑ کے دوران ‘خاموش تماشائی’ بنے رہنے کا الزام لگایا۔ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیامنٹ نریش اتم پٹیل نے کہا کہ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اس معاملے کی آزاد ایجنسی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، مقبرے کی توڑ پھوڑ کو لے کر منگل کو اتر پردیش اسمبلی میں ہنگامہ ہوا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ یہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی ایک ‘منصوبہ بند’ کوشش ہے۔
دی پرنٹ کے مطابق ، سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رہنما ماتا پرساد پانڈے نے دعویٰ کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما نے ایک ہفتہ قبل مقبرے پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا کہ ہجوم ڈھیلے سیکورٹی کی وجہ سے اندر داخل ہوا۔
پانڈے نے کہا، ‘یہ ریاست بھر میں ایک رجحان بن گیا ہے کہ ایک پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے مدرسوں اور مقبروں کو گرایا جائے۔’