غزہ پر قبضے کے اسرائیلی فیصلے پر عالمی مذمت، سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 9, 2025360 Views


اسرائیل کا فیصلہ ایک خطرناک قدم ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین، جرمنی، برطانیہ، اسپین، بیلجیئم، ترکی، سعودی عرب، مصر، اردن، چین، جرمنی اور دیگر کی بھی تنقید۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

i

user

تین سفارتی ذرائع نے خبر رساں ایجنسی ‘فرانس پریس’ کو بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے اسرائیل کے منصوبے پر آج ایک اجلاس منعقد کر رہا ہے۔ ایک رکن نے ‘فرانس پریس’ کو بتایا کہ یہ اجلاس متعدد ارکان کی درخواست پر منعقد ہوگا جو اسرائیلی منصوبے پر بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کے تناظر میں ہو رہا ہے۔ اجلاس پاکستانی وقت کے مطابق رات 11 بجے ہوگا۔

اس سے قبل اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے صحافیوں سے کہا تھا کہ اس وقت جب ہم بات کر رہے ہیں، کئی ممالک ہماری طرف سے اور اپنی طرف سے سلامتی کونسل کے اجلاس کی درخواست کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے نے اعلان کیا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اسرائیلی حکومت کے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مزید جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ سیکرٹری جنرل اسرائیلی حکومت کے غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے فیصلے پر انتہائی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ ایک خطرناک قدم ہے جو پہلے سے ہی لاکھوں فلسطینیوں کے لیے تباہ کن نتائج کو مزید سنگین بنا دے گا۔ اس سے مزید فلسطینیوں اور باقی رہ جانے والے یرغمالیوں کی جانوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے پیش کردہ ایک منصوبے کی منظوری دی جس کا مقصد غزہ کے محصور شمالی شہر پر “کنٹرول” حاصل کرنا ہے۔ یہ علاقہ 22 ماہ کی جنگ کے بعد شدید انسانی بحران اور زبردست تباہی کا شکار ہے۔

اس منصوبے کے اعلان کے بعد متنبہ کرنے والے اور مخالفانہ عالمی ردعمل سامنے آیا۔ حماس نے جمعہ کو کہا کہ اس کی اسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ اہم بین الاقوامی ردعمل کی کچھ تفصیل یہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیلی حکومت کے مقبوضہ غزہ کی پٹی پر مکمل فوجی کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔حماس نے جمعہ کو اس منصوبے کو ایک مکمل جنگی جرم قرار دیا اور کہا کہ اس سے تقریباً دس لاکھ افراد کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے اور اس کا مطلب محصور پٹی میں زیر حراست یرغمالیوں کی “قربانی” ہے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لین نے اسرائیل پر اس منصوبے پر نظر ثانی کرنے کا زور دیا۔ انہوں نے پلیٹ فارم ’’ ایکس ‘‘ پر کہا کہ غزہ میں فوجی کارروائی کو وسعت دینے کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے تمام قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد تک فوری اور غیر محدود رسائی کا بھی مطالبہ کیا۔

جرمن چانسلر فریڈرک میرز نے ان ہتھیاروں کی برآمدات کو معطل کرنے کا اعلان کردیا جو اسرائیل غزہ میں استعمال کر سکتا ہے۔ چانسلر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ سمجھنا مشکل ہو گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی منصوبہ غزہ کی پٹی میں اپنے مقاصد کو کیسے حاصل کر سکتا ہے۔  برطانوی وزیر اعظم کیر سٹارمر نے جمعہ کو غزہ سٹی پر کنٹرول حاصل کرنے کے اسرائیل کے منصوبے کو غلط قرار دیا اور نیتن یاہو کی حکومت سے اس پر فوری طور پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کردیا۔

اسپین کے وزیر خارجہ مانوئل الباریس نے کہا ہے کہ ہم اسرائیلی حکومت کے غزہ پر اپنے فوجی قبضے کو مضبوط کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ منصوبہ صرف مزید تباہی اور تکالیف کا باعث بنے گا۔  بیلجیئم نے جمعہ کو اعلان کیا کہ اس نے غزہ شہر پر کنٹرول کے منصوبے کے تناظر میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا ہے۔ بیلجیئم کے وزیر خارجہ میکسیم پریوو نے کہا کہ واضح مقصد اس فیصلے پر ہماری مکمل مخالفت کا اظہار کرنا ہے۔

ترکی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی منصوبے کو روکے۔ ترکی نے خبردار کیا کہ یہ امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین دھچکا ثابت ہو گا۔ ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ہم عالمی برادری سے اپنی ذمہ داریاں اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے سے روکا جائے جس کا مقصد فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے جبری طور پر بے دخل کرنا ہے۔سعودی عرب نے جمعہ کو غزہ پر قبضہ کرنے اور اس کے باشندوں کو بھوکا رکھنے کے اسرائیل کے منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کردی۔

مصر نے وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی منصوبے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس اقدام کا مقصد فلسطینی علاقوں پر غیر قانونی اسرائیلی قبضے کو پختہ کرنا، غزہ میں نسل کشی کی جنگ جاری رکھنا، فلسطینی عوام کے لیے زندگی کی تمام سہولیات کو ختم کرنا، ان کے حقِ خودارادیت اور اپنی آزاد ریاست کی تشکیل کو کمزور کرنا اور فلسطینی مسئلے کو ختم کرنا ہے۔

اردن کے شاہی دیوان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شاہ عبداللہ دوم نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ایک فون کال کے دوران اردن کی جانب سے اس اقدام کی مکمل مخالفت اور مذمت پر زور دیا جو دو ریاستی حل اور فلسطینی عوام کے حقوق کو کمزور کرتا ہے۔

چین نے جمعہ کو اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اپنی خطرناک کارروائیاں فوری طور پر روک دے۔ چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے ’’فرانس پریس ‘‘ کو ایک پیغام میں بتایا کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے اور یہ فلسطینی علاقوں کا ایک لازمی حصہ ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...