سب سے پہلے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہیے کہ جن کمپنیوں کے نام رپورٹ میں آئے ہیں، ان پر پابندی عائد کرے، ان کے اثاثے منجمد کرے اور ممالک سے کہے کہ ان کے ساتھ کیے گئے سرکاری معاہدے منسوخ کریں۔ اس کی نظیر جنوبی افریقہ میں رنگ کے نام پر تفریق کے دور میں بھی موجود ہے جہاں اقتصادی پابندیوں نے اثر دکھایا تھا۔
دوسرا، ہر ملک کے مالیاتی اداروں کو ان کمپنیوں سے اپنا سرمایہ نکال لینا چاہیے۔ پنشن فنڈز، خود مختار دولت فنڈز اور اثاثہ جات کے منتظمین اس ظلم میں خاموش شراکت دار نہیں رہ سکتے۔
تیسرا، مغربی ملکوں کی عدالتیں ’یونیورسل جُرِسڈِکشن‘ کے تحت ان کمپنیوں کے افسران کے خلاف مقدمات قائم کریں۔ بہت سے یورپی ممالک پہلے ہی جنگی جرائم کے خلاف قانون سازی کر چکے ہیں، وہ کمپنیوں کے سی ای اوز کے خلاف بھی ایسا کر سکتے ہیں۔