غزہ میں جاری خونریز جنگ کو روکنے کے لیے مصر اور قطر کی ثالثی کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے باضابطہ طور پر مصر اور قطر کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ اس پیشرفت نے خطے میں امن کی امید کو نئی توانائی بخشی ہے، تاہم اسرائیلی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی واضح ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب کو حماس کی جانب سے جنگ بندی تجویز پر جواب موصول ہو گیا ہے اور اسرائیلی حکومت و فوج اس پر غور کر رہی ہیں۔ قطر اور مصر کی پیش کردہ تجویز میں 60 دن کی فائر بندی شامل ہے جس کے دوران حماس نصف اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل بھی متعدد فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔ اس تجویز میں مستقل جنگ بندی اور مکمل امن معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی شق بھی شامل ہے۔