سیاسی پارٹی ’پاکستان تحریکِ انصاف‘ (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ’آواز‘ اب پاکستانی عوام نہیں سن پائیں گے۔ دراصل اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے پاکستان میں ’نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی‘ (این سی سی آئی اے) کی گزارش پر 27 یوٹیوب چینلوں کو بلاک کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ ان چینلوں میں صحافیوں کے علاوہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی پارٹی پاکستان تحریکِ انصاف کا آفیشیل چینل بھی شامل ہے۔
واضح ہو کہ 9 مئی 2023 کو عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ لیکن ان کی ٹیم کی جانب سے مسلسل ان کی سوشل میڈیا کو چلایا جا رہا تھا، جس کے ذریعہ عمران خان کے جیل سے بھیجے پیغامات بھی مسلسل شیئر کیے جا رہے تھے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ عمران خان کے بیانات حکومت کے لیے مشکل کی وجہ بھی بنے ہیں۔ کئی بار ایسے ہی کئی چینلوں سے عمران خان کا اے آئی ورژن بنا کر حکومت مخالف بیان بھی دیے گئے ہیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے تحت چلنے والی سائبر کرائم ونگ کو تحلیل کر دیا گیا تھا اور این سی سی آئی اے کے طور پر ایک نئی ایجنسی تشکیل دی گئی تھی، جو اب سائبر کرائم کی تحقیقات کرتی ہے۔ یہ ایجنسی 2016 میں لائے گئے پی ایس سی اے ایکٹ کے بعد بنی تھی۔ اسی ایجنسی کی گزارش پر عدالت نے مذکورہ فیصلہ سنایا ہے۔ اپوزیشن سیاسی جماعتیں عدالت کے اس فیصلہ کو اظہار رائے کی آزادی پر جابرانہ فرمان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔
’بی بی سی اردو‘ نے بلاک ہونے والے 27 یوٹیوب چینلوں میں سے 3 کے مالکوں سے بات کی۔ ان کا کہنا ہے کہ عدالت نے انہیں سنے بغیر یہ فیصلہ سنایا ہے۔ ایم جے ٹی وی یوٹیوب چینل کے مطیع اللہ جان نے کہا کہ ’’ہماری بات سنے بغیر ہی ہمیں سزا سنا دی گئی۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران مجھے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، بلکہ سیدھے طور پر چینل بند کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔