صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے آج 4 شخصیتوں کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا ہے۔ مرمو نے آئین کی دفعہ 80 (1) کے شق (3) کے تحت فراہم اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ نامزدگی کی۔ انہوں نے جن 4 نئی ہستیوں کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا ہے ان میں مشہور وکیل اجول نکم، سابق خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا، مورخ ڈاکٹر میناکشی جین، اور کیرالہ کے سماجی کارکن سی سدانندن ماسٹر شامل ہیں۔ یہ نامزدگیاں پہلے سے نامزد ارکان کی سبکدوشی کی وجہ سے خالی ہوئے جگہوں کو پُر کرنے کے لیے کی گئی ہیں۔
نامزد شخصیتوں میں شامل اجول نکم کئی بڑے فوجداری معاملوں میں سرکاری وکیل رہ چکے ہیں، جن میں 26/11 ممبئی حملہ کیس بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ وہ 1993 کے ممبئی بم دھماکوں، پریرنا قتل اور جلگاؤں سیکس اسکینڈل جیسے معاملوں میں بھی وہ خصوصی سرکاری وکیل رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں مہاراشٹر حکومت کی طرف سے 600 سے زیادہ معاملوں کی پیروی کی ہے۔
وہیں ہرش وردھن شرنگلا ہندوستان کے خارجہ سکریٹری رہ چکے ہیں اور خارجہ پالیسی کے شعبہ میں ان کا طویل تجربہ رہا ہے۔ شرنگلا 1984 بیچ کے آئی ایف ایس آفیسر ہیں۔ وہ ہندوستان کے بنگلہ دیش میں ہائی کمشنر بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے جنوری 2020 سے اپریل 2022 تک ہندوستان کے خارجہ سکریٹری کے طور پر اپنی خدمات دی تھیں۔ میناکشی جین کی بات کی جائے تو وہ جانی مانی پروفیسر ہیں جبکہ سدانندن ماسٹر تعلیم اور سماجی خدمات میں طویل عرصے سے جڑے رہے ہیں۔
راجیہ سبھا کے لیے نامزد شخصیتوں میں ہر کوئی اپنے اپنے شعبہ میں خاص پہچان رکھتا ہے۔ ان چاروں کو آئین کی دفعہ 80 کے تحت نامزد کیا گیا ہے جس کے مطابق صدر جمہوریہ کچھ مخصوص لوگوں کو ان کے کام اور تجربہ کی بنیاد پر راجیہ سبھا بھیج سکتے ہیں۔
راضح رہے کہ ہندوستانی آئین کی دفعہ 80 کے تحت راجیہ سبھا (پارلیمنٹ کا ایوان بالا) میں کُل 250 رکن ہو سکتے ہیں، جن میں سے 238 رکن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے منتخب ہوتے ہیں اور 12 رکن صدر جمہوریہ کی طرف سے نامزد کیے جاتے ہیں۔ صدر جمہوریہ صرف ان لوگوں کو ہی راجیہ سبھا کے لیے نامزد کر سکتے ہیں جنہوں نے ادب، سائنس، فن اور سماجی خدمات میں خصوصی تعاون دیا ہے۔ انہیں دفعہ 80 (1) اور 80 (3) کے تحت نامزد کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد ایسے شعبوں کے ماہرین کو پارلیمنٹ میں آواز دینا ہے جو عام انتخاب کے ذریعہ پارلیمنٹ میں نہیں پہنچ پاتے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔