
ابتدائی طور پر حکومت نے فیس بک، ایکس (سابق ٹوئٹر) سمیت 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس بنیاد پر پابندی لگائی کہ وہ رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ تاہم عوامی ردعمل اتنا شدید ہوا کہ اگلی ہی رات پابندی ہٹا دی گئی۔ اس کے باوجود احتجاج کی آگ ٹھنڈی نہ پڑی بلکہ سیاسی قیادت کے خلاف بغاوت میں تبدیل ہو گئی۔
پیر کو کھٹمنڈو سمیت مختلف شہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس کی فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس سے کم از کم 19 مظاہرین ہلاک ہو گئے جن میں ایک 12 سالہ طالب علم بھی شامل ہے، جبکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ ان ہلاکتوں کے بعد عوامی غم و غصہ مزید بڑھ گیا اور مظاہرین نے وزیراعظم اور صدر کے ذاتی رہائش گاہوں پر حملہ کر کے انہیں آگ لگا دی۔ کئی وزیروں کو ان کے گھروں میں محصور کر دیا گیا جنہیں فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔






