محمد شریف الاسلام نے اپنے وکیل وپل دوشینگ کے توسط سے عدالت میں ضمانت کی عرضی دائر کی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر ایک تصوراتی کہانی پر مبنی ہے اور اس میں کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔ اس نے کہا کہ وہ بے گناہ ہے اور واقعے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ واقعے کی تفتیش تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور اب صرف چارج شیٹ دائر ہونا باقی ہے۔ اہم شواہد جیسے سی سی ٹی وی فوٹیج، کال ریکارڈز اور دیگر دستاویزات پہلے ہی استغاثہ کے پاس موجود ہیں۔ اس بنیاد پر دلیل دی گئی ہے کہ وہ نہ تو کسی ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے اور نہ ہی گواہوں کو متاثر کرنے کی پوزیشن میں ہے۔