سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈ قبول کرنے کا مشورہ دیا

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 10, 2025365 Views


سپریم کورٹ نے بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ رویژن کے عمل کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈ جیسے دستاویزوں کو قبول کرنے پر غور کرنے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات (10 جولائی) کو الیکشن کمیشن کو بہار میں ووٹر لسٹ رویژن (ایس آئی آر)کے دوران آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈ جیسے دستاویزوں کو قبول کرنے پر غور کرنے کوکہا ہے ۔

سپریم کورٹ نے بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل جاری ایس آئی آر کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے دوران یہ بات کہی۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ آدھار کارڈ شہریت کا ثبوت نہیں ہے۔

لائیو لا کے مطابق ، عدالت نے کہا، ‘ہماری پہلی رائے یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو آدھار کارڈ، الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ووٹر آئی ڈی (جس میں فوٹو ہو) اور راشن کارڈ پر بھی غور کرنا چاہیے، کیونکہ دستاویزوں کی فہرست حتمی نہیں ہے۔’

تاہم، عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ان دستاویزوں کے باوجود کسی  نام کو شامل یا مسترد کرنے کا حتمی اختیار الیکشن کمیشن کے پاس  ہی رہے گا۔

اس معاملے میں اب تک 10 سے زیادہ عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ ان میں، ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کلیدی درخواست گزار ہے۔

بقیہ درخواستیں اپوزیشن لیڈروں نے دائر کی ہیں، جن میں آر جے ڈی ایم پی منوج جھا، ترنمول ایم پی مہوا موئترا، کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال، این سی پی (شرد پوار دھڑے) کی سپریا سُلے، سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ، ایس پی لیڈر ہریندر سنگھ ملک، شیو سینا (ادھو ٹھاکرے دھڑے) کے اروند ڈی ساونت ، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سرفراز احمد، سی پی آئی (ایم ایل) رہنما بھٹاچاریہ شامل ہیں۔

عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ درخواست گزاروں کی طرف سے اٹھائے گئے سوال کا تعلق ‘ہندوستانی جمہوریت کی بنیادی روح، یعنی ووٹ کے حق سے ہے۔’

عدالت نے تین اہم نکات بیان کیے؛

کیا الیکشن کمیشن کے پاس اس عمل (ایس آئی آر)کو شروع کرنے کا اختیار ہے؟

اس اختیارکا استعمال کیسے اور کس عمل کے ذریعے کیا جا رہا ہے؟

یہ عمل ایسے وقت میں کیوں شروع کیا گیا جب چند ماہ (نومبر) میں بہار کے انتخابات ہونے والے ہیں؟

جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس جوائےمالیہ باگچی کی بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ 21 جولائی تک اپنا جواب داخل کرے۔ کیس کی اگلی سماعت 28 جولائی کو ہوگی۔



0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...