نئی دہلی: بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کے خصوصی گہرے جائزے (اسپیشل انٹینسیو ریویژن، ایس آئی آر) کے سلسلے میں آج سپریم کورٹ میں ایک اہم سماعت ہونے جا رہی ہے۔ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس جوئے مالیا باگچی کی بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ کانگریس سمیت 9 اپوزیشن پارٹیوں اور کئی سماجی کارکنوں نے الیکشن کمیشن کے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا کہ یہ عمل بدنیتی پر مبنی اور من مانی ہے، جس سے لاکھوں ووٹرز کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹائے جانے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن ووٹر شناختی کارڈ یا آدھار کو قبول نہیں کر رہا اور ایسے کاغذات طلب کر رہا ہے جن کی فراہمی سب کے لیے ممکن نہیں، اس وجہ سے کئی شہریوں کا حق رائے دہی متاثر ہو سکتا ہے۔
اس معاملے میں سماجی کارکن ارشد اجمل اور روپیش کمار نے بھی سپریم کورٹ میں ایک الگ عرضی دائر کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے دستاویزات کی جو شرائط رکھی گئی ہیں، وہ غیر منصفانہ، غیر منطقی اور آئین کی بنیادی ساخت کے خلاف ہیں۔ ان کے مطابق یہ عمل نہ صرف آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے اصولوں کو متاثر کرتا ہے بلکہ نمائندہ جمہوریت کی روح کو بھی کمزور کرتا ہے۔
دوسری جانب وکیل اشونی اُپادھیائے نے ایک عرضی دائر کر کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ووٹر لسٹ کی سخت جانچ ضروری ہے تاکہ صرف ہندوستانی شہری ہی سیاسی عمل میں حصہ لے سکیں اور ’غیر قانونی گھس پیٹھئے‘ اس میں شامل نہ ہو سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔