’سماعت کے لیے اسٹیڈیم کی ضرورت پڑے گی‘، 2000 ملزمان اور 500 گواہوں کو دیکھنے کے بعد سپریم کورٹ کا رد عمل

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 30, 2025360 Views


سپریم کورٹ نے سینتھل بالاجی کے وکیل گوپال شنکر نارائنن سے کہا کہ ’’2000 سے زائد ملزمان اور 500 گواہوں کے ساتھ یہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والا مقدمہ ہوگا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

سپریم کورٹ نے بدھ (30 جولائی) کو تمل ناڈو کے سابق وزیر وی سینتھل بالاجی سے متعلق ’کَیش فار جاب اسکیم‘ معاملہ میں سماعت کرتے ہوئے تمل ناڈو حکومت کو پھٹکار لگائی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باغچی کی بنچ نے سابق وزیر سے متعلق معاملہ میں ریاست سے تمام 2000 ملزمان اور 500 گواہوں کی فہرست طلب کی ہے۔

عدالت نے کہا کہ 2000 سے زائد ملزمان اور 500 گواہوں کی بڑی تعداد کے لیے عدالت کا ایک چھوٹا سا کورٹ روم کافی نہیں ہوگا، بلکہ ملزمان کی حاضری درج کرانے کے لیے ایک کرکٹ اسٹیڈیم کی بھی ضرورت پڑے گی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باغچی کی بنچ نے کہا کہ ’’اگر عدالتی مداخلت نہیں ہوتی تو ریاستی حکومت معاملات کو باوقار طریقے سے ختم کرنا چاہتی تھی۔‘‘ سپریم کورٹ نے سینتھل بالاجی کے وکیل گوپال شنکر نارائنن سے یہ بھی کہا کہ ’’2000 سے زائد ملزمان اور 500 گواہوں کے ساتھ یہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والا مقدمہ ہوگا۔‘‘

اس سے قبل منگل کو بھی سپریم کورٹ نے تمل ناڈو حکومت کو پھٹکار لگائی تھی۔ سپریم کورٹ نے منگل کو کہا تھا کہ تمل ناڈو حکومت 2000 ملزمان کو شامل کر کے ٹرائل میں تاخیر کرنا چاہتی ہے۔ جسٹس سوریہ کانت نے ملزمان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم جاننا چاہیں گے کہ وزیر کے علاوہ، مبینہ دلال یا بچولیے کون تھے؟ وزیر کی سفارشوں پر کارروائی کرنے والے افسران کون تھے؟ سلیکشن کمیٹی کے اراکین کون تھے؟ تقرری دینے والے افسران کون تھے؟‘‘ عدالت نے مزید کہا تھا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ ریاستی حکومت کی کوشش یہ یقینی بنانے پر مرکوز ہے کہ بالاجی کی زندگی میں مقدمے کی کارروائی مکمل نہ ہو۔ ساتھ ہی بنچ نے کہا تھا کہ سابق وزیر یا ان کے حامیوں کی جانب سے نوکری کے لیے پیسے دینے کو مجبور کیے گئے غریب لوگوں کو رشوت دینے والوں کے طور پر پھنسایا جا رہا ہے اور گھوٹالے سے متعلق معاملوں میں ملزم بنایا جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 2016-2011 کے درمیان تمل ناڈو کے وزیر ٹرانسپورٹ تھے۔ ان پر الزام ہے کہ وزیر رہنے کے دوران انہوں نے اپنے بھائی اور پرائیویٹ اسسٹنٹ کے ساتھ مل کر محکمۂ ٹرانسپورٹ میں انجینئروں، ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں جیسے عہدوں پر نوکری دلانے کا وعدہ کر کے رشوت لینے کا کام کیا تھا۔ اس معاملہ میں ان پر 3 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ پہلی ایف آئی آر میں 2000 سے زائد ملزمان اور 500 سے زائد گواہوں کے نام ہیں۔ دوسری ایف آئی کی چارج شیٹ میں 14 ملزمان اور 24 گواہوں کے نام ہیں۔ تیسری ایف آئی آر کی چارج شیٹ میں پراسیکیوٹرز نے 24 ملزمان اور 50 گواہوں کا نام لیا ہے۔

بالاجی کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 14 جون 2023 میں پی ایم ایل اے کے تحت گرفتار کیا تھا۔ بالاجی نے اپنی گرفتاری کے تقریباً 8 ماہ بعد فروری 2024 میں اپنی ضمانت عرضی پر سماعت سے قبل وزارت کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ فروری 2024 میں مدراس ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔ 26 ستمبر 2024 کو سپریم کورٹ نے بالاجی کو ضمانت دے دی تھی۔


0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...