آسٹریلیا کے سلامی بلے باز عثمان خواجہ نے آسٹریلیائی میڈیا ’ایس ای این‘ کو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا ہے۔ معاملہ آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ کے دوران کا ہے۔ خواجہ نے بارباڈوس میں کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کا کھیل ختم ہونے کے بعد آسٹریلیائی براڈکاسٹر کو انٹرویو دینے سے منع کر دیا۔ اس کے پیچھے خواجہ نے جو وجہ بتائی وہ قابل غور ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ پہلے دن کا کھیل ختم ہونے کے بعد عثمان خواجہ کو پوسٹ میچ انٹرویو کے لیے آسٹریلیائی اسپورٹس ریڈیو اسٹیشن ’ایس ای این‘ نے بلایا۔ جب خواجہ نے ’ایس ای این‘ کا مائک دیکھا تو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا۔ اس کی وجہ ’ایس این این‘ کی ’اسرائیل پرستی‘ ہے۔ دراصل اس میڈیا ادارہ نے فروری ماہ میں فلسطین کی حمایت کرنے والے اپنے فریلائنس صحافی پیٹر لیلور کو برخاست کردیا تھا۔ اس قدم کی عثمان خواجہ نے مخالفت کی تھی۔ یہ واقعہ سری لنکا کے گالے میں ہوئے ٹیسٹ میچ کے دوران پیش آیا تھا۔ تب پیٹر لیلور نے اسرائیل کے ہوائی حملے اور فلسطینی قیدیوں سے متعلق ایک پوسٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کی تھی۔ پیٹر لیلور کو فلسطین کی حمایت میں یہ پوسٹ جاری کرنا بھاری پڑ گیا تھا۔ ان کی ملازمت چلی گئی تھی۔ بعد ازاں انھوں نے ’ایکس‘ پر لکھا تھا کہ ’’میرے کچھ دوست خوفزدہ ہیں، اور میں نے بات چیت کے دوران ان کی آواز میں خوف دیکھا ہے۔ یہ ایک خوفناک حالت ہے، لیکن غزہ بھی ایسا ہی ہے۔‘‘
جب یہ سب سرگرمیاں ہوئی تھیں، تو عثمان خواجہ نے پیٹر لیلور کے پوسٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا تھا اور کیپشن میں لکھا تھا ’بہت غلط ہوا ہے‘۔ 4 ماہ قبل ہوئے اس واقعہ پر عثمان خواجہ کی ناراضگی ختم نہیں ہوئی ہے۔ پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن اسی کا نتیجہ تھا کہ انھوں نے ’ایس ای این‘ کو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا۔ ویسے بھی عثمان خواجہ کئی بار فلسطین کی حمایت ظاہر کر چکے ہیں۔ 2023 میں عثمان خواجہ نے ایک ٹیسٹ میچ کے دوران اپنی کِٹ پر فلسطین حامی پیغام لکھوائے تھے۔ ساتھ ہی جوتے پر بھی ایک خاص پیغام لکھا تھا جو کہ فلسطین کی حمایت کا اظہار تھا۔ اس عمل کے لیے آئی سی سی نے انھیں سخت پھٹکار بھی لگائی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔