نئی دہلی: ڈی ایس ایس ایس بی کے طریقۂ کار سے متعلق کانگریس کے ذریعہ اٹھائے گئے تلخ سوالات اور فوری اصلاح کا مطالبہ کیے جانے کے بعد دہلی حکومت نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے رمیش ورما، آئی اے ایس (بیچ 2009، اے جی ایم یو ٹی) کو بورڈ کا نیا چیئرمین مقرر کر دیا ہے۔
یہ تقرری ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے حال ہی میں ڈی ایس ایس ایس بی کی غیر فعالیت اور لاکھوں خالی عہدوں سمیت مستقل چیئرمین کی تقرری سے متعلق وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو ایک عرضداشت پیش کیا تھا۔ اس عرضداشت کی ایک کاپی لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کو بھی بھیجی گئی تھی تاکہ اس معاملے پر اعلیٰ سطحی مداخلت یقینی بنائی جا سکے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر نریش کمار نے الزام عائد کیا تھا کہ تعلیم و صحت جیسے اہم محکموں مین تقریباً 20 ہزار سے زیادہ عہدے خالی پڑے ہیں، جنھیں یا تو کانٹریکٹ پر بھرا جا رہا ہے، یا سالوں سے خالی چھوڑ دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ان عہدوں پر مستقل تقرری سے متعلق کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اردو اور پنجابی جیسے سبجیکٹ کے اساتذہ کی تقرری کے لیے تحریری امتحانات تو منعقد ہو چکے ہیں، لیکن 8 ماہ گزرنے کے بعد بھی ان کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے اسے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ بتایا تھا۔
کانگریس لیڈر نے ٹھیکہ سسٹم کی سخت الفاظ میں تنقید بھی کی تھی، اور کہا تھا کہ یہ نظام اب بدعنوانی کا ذریعہ بن گیا ہے، جہاں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طبقات کے نوجوانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانٹریکٹ پر کام کر رہے ہزاروں نوجوانوں کو مستقل بھی نہیں کیا جا رہا ہے، جس سے ان کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہے۔ ان تمام الزامات اور کانگریس کے دباؤ کے بعد دہلی حکومت کے سروسز ڈپارٹمنٹ نے ایک آفیشیل حکم جاری کر رمیش ورما کو ڈی ایس ایس ایس بی کا مستقل چیئرمین مقرر کر دیا ہے۔ ورما حال ہی میں گوا سے دہلی ٹرانسفر ہوئے ہیں اور جی این سی ٹی ڈی میں اپنی نئی ذمہ داری سنبھال چکے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ کانگریس کے دباؤ، نوجوانوں کی ناراضگی اور میڈیا میں بنے ماحول کے سبب حکومت کو یہ فیصلہ فوری طور پر لینا پڑا۔